2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا مالك، عن ربيعة، عن حنظلة بن قيس، قال: سالت رافع بن خديج عن كراء الارض؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض". قلت: بالذهب والورق؟ قال:" لا، إنما نهى عنها بما يخرج منها فاما الذهب والفضة فلا باس". رواه سفيان الثوري رضي الله عنه، عن ربيعة ولم يرفعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قُلْتُ: بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ فَلَا بَأْسَ". رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روکا ہے، میں نے کہا: سونے، چاندی کے بدلے؟ کہا: نہیں (اس سے نہیں روکا ہے)۔ آپ نے تو اس سے صرف اس کی پیداوار کے بدلے روکا ہے۔ رہا سونا اور چاندی (کے بدلے کرایہ پر دینا) تو اس میں کوئی حرج نہیں سفیان ثوری نے بھی اسے ربیعہ سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔