2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سونے، چاندی کے بدلے صاف زمین کرائے پر اٹھانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حلال ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ زمین کا حق ہے۔ یحییٰ بن سعید نے بھی اسے حنظلہ بن قیس سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع کیا ہے جیسا کہ مالک نے ربیعہ سے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3932
اردو حاشہ: معلوم یوں ہوتا ہے کہ سونے چاندی کے عوض جائز قراردینا حضرت رافع بن خدیج کا اپنا اجتہاد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے واضح ہورہا ہے ورنہ رسول اللہ ﷺ نے جس انداز سے بٹائی سے منع فرمایا ہے اس انداز کے مطابق سونے چاندی کے عوض بھی درست نہ ہونا چاہیے کیونکہ آپ نے غرباء سے ہمدردی کے طور پر بٹائی سے روکا ہے جیسا کہ سابقہ احادیث میں صراحت ہے‘ لہٰذا سونے چاندی کے عوض بھی منع ہونا چاہیے کیونکہ یہ بھی غریب سے ہمدردی کے خلاف ہے بلکہ غریب کے لیے بٹائی ٹھیکے سے بہتر ہے۔ (دیکھئے‘ حدیث:3921)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3932