سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3932
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، عن وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن حنظلة بن قيس، قال: سالت رافع بن خديج عن كراء الارض البيضاء بالذهب والفضة، فقال:" حلال لا باس به ذلك فرض الارض". رواه يحيى بن سعيد، عن حنظلة بن قيس، ورفعه. كما رواه مالك، عن ربيعة.
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، فَقَالَ:" حَلَالٌ لَا بَأْسَ بِهِ ذَلِكَ فَرْضُ الْأَرْضِ". رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، وَرَفَعَهُ. كَمَا رَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ.
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سونے، چاندی کے بدلے صاف زمین کرائے پر اٹھانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حلال ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ زمین کا حق ہے۔ یحییٰ بن سعید نے بھی اسے حنظلہ بن قیس سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع کیا ہے جیسا کہ مالک نے ربیعہ سے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر أیضا حدیث رقم: 3930 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3932 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3932  
اردو حاشہ:
معلوم یوں ہوتا ہے کہ سونے چاندی کے عوض جائز قراردینا حضرت رافع بن خدیج کا اپنا اجتہاد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے واضح ہورہا ہے ورنہ رسول اللہ ﷺ نے جس انداز سے بٹائی سے منع فرمایا ہے اس انداز کے مطابق سونے چاندی کے عوض بھی درست نہ ہونا چاہیے کیونکہ آپ نے غرباء سے ہمدردی کے طور پر بٹائی سے روکا ہے جیسا کہ سابقہ احادیث میں صراحت ہے‘ لہٰذا سونے چاندی کے عوض بھی منع ہونا چاہیے کیونکہ یہ بھی غریب سے ہمدردی کے خلاف ہے بلکہ غریب کے لیے بٹائی ٹھیکے سے بہتر ہے۔ (دیکھئے‘ حدیث:3921)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3932   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.