فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3365
´شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔`
سلمہ بن محبق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کا فیصلہ جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تھا (اس طرح) فرمایا: اگر اس نے اس کے ساتھ زبردستی زنا کی ہے تو وہ لونڈی آزاد ہو جائے گی اور اس شخص کو اس لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی اور اگر (مرد نے زبردستی نہیں کی بلکہ) لونڈی کی رضا مندی سے یہ کام ہوا تو یہ لونڈی اس (مرد) کی ہو جائے گی اور اس مرد کو لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3365]
اردو حاشہ:
یہ حدیث بشرط صحت ممکن ہے حدود کا حکم نازل ہونے سے پہلے ارشاد فرمائی گئی ہو۔ اب تو حدود کا نفاذ ناگزیر ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو بہر حال رجم کیا جائے گا‘ خواہ لونڈی راضی تھی یا اس سے جبراً جماع کیا گیا‘ البتہ جبر کی صورت میں لونڈی کو معافی ہوگی‘ رضا ورغبت کی صورت میں اسے پچاس کوڑے لگیں گے۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی لونڈی کو خاوند کے لیے حلال قراردیا ہو تو خاوند کو بجائے رجم کے کوڑے مارے جائیں گے جیساکہ سابقہ احادیث میں گزرا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3365