(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا ابان، عن قتادة، عن خالد بن عرفطة، عن حبيب بن سالم، عن النعمان بن بشير، ان رجلا يقال له عبد الرحمن بن حنين وينبز قرقورا، انه وقع بجارية امراته، فرفع إلى النعمان بن بشير، فقال:" لاقضين فيها بقضية رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن كانت احلتها لك جلدتك، وإن لم تكن احلتها لك رجمتك بالحجارة، فكانت احلتها له فجلد مائة"، قال قتادة: فكتبت إلى حبيب بن سالم، فكتب إلي بهذا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ وَيُنْبَزُ قُرْقُورًا، أَنَّهُ وَقَعَ بِجَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، فَقَالَ:" لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ جَلَدْتُكَ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ، فَكَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ فَجُلِدَ مِائَةً"، قَالَ قَتَادَةُ: فَكَتَبْتُ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، فَكَتَبَ إِلَيَّ بِهَذَا.
حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے سامنے ایک ایسے شخص کا مقدمہ پیش ہوا جس کا نام عبدالرحمٰن بن حنین تھا اور لوگ اسے (برے لقب) «قرقور»۱؎ کہہ کر پکارتے تھے۔ وہ اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت (زنا) کر بیٹھا، یہ معاملہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا: میں اس معاملے میں ویسا ہی فیصلہ دوں گا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھا، اگر بیوی نے اپنی باندی کو تیرے لیے حلال کر دیا تھا تب تو (تعزیراً) تجھے کوڑے ماروں گا اور اگر اس نے اسے تیرے لیے حلال نہیں کیا تھا تو تجھے سنگسار کر دوں گا۔ (پوچھنے پر پتہ لگا کہ) بیوی نے وہ لونڈی اس کے لیے حلال کر دی تھی تو اسے سو کوڑے مارے گئے۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے حبیب بن سالم کو (خط) لکھا تو انہوں نے مجھے یہی حدیث لکھ کر بھیجی۔