سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 28 (4460، 4461)، سنن النسائی/النکاح 70 (3365)، (تحفة الأشراف: 4559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6) (ضعیف)» (سند میں حسن بصری مدلس ہیں، اور ان کی ہشام سے روایت میں کلام ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2552
اردو حاشہ: فائدہ: بیوی کی مملوکہ لونڈی سے زنا کے بارے میں صحابہ کے اقوال مختلف ہیں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نےحضرت نعمان بن بشیر کے فیصلے کو ترجیح دی ہےاور اس کی وجہ یہ ہے بیوی کی ملکیت میں شوہر کے تصرف کی وجہ سے ایک شبہ موجود ہے اس لیے رجم نہ کیا جائے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (عون المعبود شرح سنن أبي داؤد: 99، 96/12)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2552
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3365
´شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔` سلمہ بن محبق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کا فیصلہ جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تھا (اس طرح) فرمایا: اگر اس نے اس کے ساتھ زبردستی زنا کی ہے تو وہ لونڈی آزاد ہو جائے گی اور اس شخص کو اس لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی اور اگر (مرد نے زبردستی نہیں کی بلکہ) لونڈی کی رضا مندی سے یہ کام ہوا تو یہ لونڈی اس (مرد) کی ہو جائے گی اور اس مرد کو لونڈی کی مالکہ کو اس جیسی لونڈی دینی ہو گی۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3365]
اردو حاشہ: یہ حدیث بشرط صحت ممکن ہے حدود کا حکم نازل ہونے سے پہلے ارشاد فرمائی گئی ہو۔ اب تو حدود کا نفاذ ناگزیر ہے۔ ایسی صورت میں اس شخص کو بہر حال رجم کیا جائے گا‘ خواہ لونڈی راضی تھی یا اس سے جبراً جماع کیا گیا‘ البتہ جبر کی صورت میں لونڈی کو معافی ہوگی‘ رضا ورغبت کی صورت میں اسے پچاس کوڑے لگیں گے۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی لونڈی کو خاوند کے لیے حلال قراردیا ہو تو خاوند کو بجائے رجم کے کوڑے مارے جائیں گے جیساکہ سابقہ احادیث میں گزرا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3365
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3366
´شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔` سلمہ بن محبق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا، یہ قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر اس نے اس لونڈی کے ساتھ زنا بالجبر (زبردستی زنا) کیا ہے تو یہ لونڈی اس کے مال سے آزاد ہو گی اور اسے اس جیسی دوسری لونڈی اس کی مالکہ کو دینی ہو گی اور اگر لونڈی نے اس کام میں مرد کا ساتھ دیا ہے (اور اس کی خوشی و رضا مندی سے یہ کام ہوا ہے) تو یہ لونڈی اپنی مالکہ (یعنی بیوی) ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3366]
اردو حاشہ: یہ حدیث پہلی حدیث سے کچھ مختلف ہے۔ رضا ورغبت کی وجہ سے سابقہ حدیث کی رو سے وہ لونڈی خاوند کی بن جائے گی۔ اور اس حدیث کی رو سے لونڈی ہی کی رہے گی‘ لیکن چونکہ یہ حدیث اب قابل عمل نہیں‘ منسوخ ہے‘ لہٰذا اس میں اختلاف کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔ ویسے بھی یہ دونوں روایات بہت سے محبققین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3366