(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، عن عبد الوهاب، قال: انبانا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم، عن عائشة، ان سالما مولى ابي حذيفة كان مع ابي حذيفة واهله في بيتهم، فاتت بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن سالما قد بلغ ما يبلغ الرجال، وعقل ما عقلوه، وإنه يدخل علينا، وإني اظن في نفس ابي حذيفة من ذلك شيئا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارضعيه تحرمي عليه"، فارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة، فرجعت إليه، فقلت: إني قد ارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ، فَأَتَتْ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَقَلَ مَا عَقَلُوهُ، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَإِنِّي أَظُنُّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ"، فَأَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ کے غلام سالم ابوحذیفہ اور ان کی بیوی (بچوں) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی (سہلہ ابوحذیفہ کی بیوی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابوحذیفہ کے دل میں کچھ (کھٹک) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی“ تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابوحذیفہ کے دل میں جو (خدشہ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (دوبارہ) آئیں اور (آپ سے) کہا: میں نے (آپ کے مشورہ کے مطابق) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابوحذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔
أرضعيه قالت كيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير ففعلت فأتت النبي فقالت ما رأيت في وجه أبي حذيفة شيئا أكرهه بعد وكان شهد بدرا