(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: سمعناه من عبد الرحمن وهو ابن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني ارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم علي، قال:" فارضعيه" قالت: وكيف ارضعه وهو رجل كبير، فقال:" الست اعلم انه رجل كبير" ثم جاءت بعد، فقالت: والذي بعثك بالحق نبيا، ما رايت في وجه ابي حذيفة بعد شيئا اكره. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ، قَالَ:" فَأَرْضِعِيهِ" قَالَتْ: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَقَالَ:" أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ" ثُمَّ جَاءَتْ بَعْدُ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ بَعْدُ شَيْئًا أَكْرَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا: میں سالم کے اپنے پاس آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابوحذیفہ کے چہرے میں کچھ (تبدیلی و ناگواری) دیکھتی ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اپنا دودھ پلا دو“، انہوں نے کہا: میں انہیں کیسے دودھ پلا دوں وہ تو بڑے (عمر والے) آدمی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں“، اس کے بعد وہ (دودھ پلا کر پھر ایک دن) آئیں اور کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبی بنا کر حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے اس کے بعد ابوحذیفہ کے چہرے پر کوئی ناگواری کی چیز نہیں دیکھی۔
أرضعيه قالت كيف أرضعه وهو رجل كبير فتبسم رسول الله وقال قد علمت أنه رجل كبير ففعلت فأتت النبي فقالت ما رأيت في وجه أبي حذيفة شيئا أكرهه بعد وكان شهد بدرا