سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
43. بَابُ : الاِسْتِنْصَارِ بِالضَّعِيفِ
43. باب: کمزور آدمی سے مدد چاہنے کا بیان۔
Chapter: Seeking The Support Of Allah By The Supplications Of The Weak
حدیث نمبر: 3180
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إدريس، قال: حدثنا عمر بن حفص بن غياث، عن ابيه، عن مسعر، عن طلحة بن مصرف، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، انه ظن ان له فضلا على من دونه من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ينصر الله هذه الامة بضعيفها، بدعوتهم، وصلاتهم، وإخلاصهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ ظَنَّ أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَنْصُرُ اللَّهُ هَذِهِ الْأُمَّةَ بِضَعِيفِهَا، بِدَعْوَتِهِمْ، وَصَلَاتِهِمْ، وَإِخْلَاصِهِمْ".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہیں خیال ہوا کہ انہیں اپنے سوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ پر فضیلت و برتری حاصل ہے ۱؎، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس امت کی مدد اس کے کمزور لوگوں کی دعاؤں، صلاۃ اور اخلاص کی بدولت فرماتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 76 (2896)، (تحفة الأشراف: 3935)، مسند احمد (1/173) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: انہیں ایسا خیال شاید اپنی مالداری، بہادری، تیر اندازی اور زور آوری کی وجہ سے ہوا۔ ۲؎: اس لیے انہیں حقیر و کمزور نہ سمجھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري2896سعد بن مالكهل تنصرون وترزقون إلا بضعفائكم
   سنن النسائى الصغرى3180سعد بن مالكينصر الله هذه الأمة بضعيفها بدعوتهم وصلاتهم وإخلاصهم
   المعجم الصغير للطبراني993سعد بن مالكوهل ترزقون وتنصرون إلا بضعفائكم
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3180 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3180  
اردو حاشہ:
1) فضیلت حاصل ہے کیونکہ وہ اولین مسلما نوں میں سے تھے۔ وہ اپنے آپ کو ثُلُثُ الْأِسْلاَم (اسلام کا تیسرا حصہ) کہتے تھے‘ یعنی وہ تیسرے نمبر پر مسلمان ہوئے۔ (2)اس حدیث میں ضعیف سے مراد وہ نیک بزرگ لوگ ہیں جو جنگ میں حصہ لینے کی استطاعت نہیں رکھتے‘ جسمانی طور پر معذور یا ضعیف ہیں۔ اس قسم کے لوگوں کی دعائیںمسلمانو ں کی فتح کا موجب بنتی ہیں‘ لہٰذا انہیں نکمے‘ بے کاریا حقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3180   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2896  
2896. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2896]
حدیث حاشیہ:
قال ابن بطال تأویله أن الضعفاء أشد إخلاصا في الدعاء وأکثر خشوعا في العبادة لخلاء قلوبھم عن التعلق بزخرف الدنیا (فتح)
یعنی ضعفاء دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت سخت ہوتے ہیں اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے اور ان کے دل دنیاوی زیب و زینت سے پاک ہوتے ہیں۔
اس لئے ضعیف لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی موجب برکت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2896   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2896  
2896. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2896]
حدیث حاشیہ:

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو اپنی دولت مندی،شجاعت اور تیراندازی میں مہارت کی وجہ سے دل میں خیال آیا کہ وہ دوسروں سے برترہیں تو رسول اللہ ﷺنے انھیں عاجزی اور تواضع اختیار کرنے کی ترغیب دی اور انھیں بتایا کہ انھی نیک فطرت اور پریشان حال لوگوں کی دعاؤں سے تمھیں مدد ملتی ہے اور انھی کی برکت سے تمھیں رزق میسر آتاہے کیونکہ ان کی عبادت میں اخلاص اور ان کی دعاؤں میں خشوع ہوتاہے، نیز دنیاوی زیب وزینت سے ان کے دل خالی ہوتے ہیں۔

امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ ایک مجاہد اگراپنی بہادری کی وجہ سے اللہ کے ہاں مرتبہ حاصل کرتا ہے توایک کمزور و ناتواں اپنی مسکینی اور عاجزی کی بنا پراللہ کے ہاں مقام بنالیتا ہے۔
غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں اترنے والےتمام مجاہدین مال غنیمت میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔
بہادراپنی بہادری کی وجہ سے اور کمزور اپنی مخلصانہ دعاؤں کی وجہ سے،اس لیے میدان جنگ میں کمزور لوگوں سے کامیابی کی دعا کرانا بہت ہی خیر و برکت کاباعث ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2896   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.