(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون الترك قوما وجوههم كالمجان المطرقة يلبسون الشعر، ويمشون في الشعر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ يَلْبَسُونَ الشَّعَرَ، وَيَمْشُونَ فِي الشَّعَرِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک مسلمان ترکوں سے نہ لڑیں گے جن کے چہرے تہہ بتہہ ڈھالوں کی طرح گول مٹول ہوں گے، بالوں کے لباس پہنیں گے ۱؎ اور بالوں میں چلیں گے“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے لباس بالوں سے بنے ہوئے ہوں گے یا ان کے لباس ایسے گھنے اور لمبے ہوں گے کہ لباس کی طرح لٹک رہے ہوں گے۔ ۲؎: یعنی ان کی جوتیوں پر بال ہوں گے یا ان کی جوتیاں بالوں سے تیار کی گئی ہوں گی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3179
اردو حاشہ: (1)”چہرے“ یعنی ان کے چہرے سخت اورموٹے ہوں گے گویا کہ لوہے پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہے۔ (2) چونکہ ترک سرد علاقوں کے رہنے والے ہیں‘ لہٰذا انہیں بالوں والے کپڑے اور جوتے پہننے پڑتے ہیں۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ بعض حضرات نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ ان کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوں گے جو ان کے لیے لباس اور جوتوں کے قائم مقام ہوجائیں گے لیکن یہ معنی درست نہیں کیونکہ یہ مشاہدے کے خلاف ہے۔ ترکوں کے جسموں پر بہت کم بال ہوتے ہیں بلکہ سرد علاقوں کے رہنے والے سب لوگ کم بالوں والے ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3179