سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
42. بَابُ : غَزْوَةِ التُّرْكِ وَالْحَبَشَةِ
باب: ترک اور حبشہ سے جنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3179
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ يَلْبَسُونَ الشَّعَرَ، وَيَمْشُونَ فِي الشَّعَرِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک مسلمان ترکوں سے نہ لڑیں گے جن کے چہرے تہہ بتہہ ڈھالوں کی طرح گول مٹول ہوں گے، بالوں کے لباس پہنیں گے ۱؎ اور بالوں میں چلیں گے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 18 (2912)، سنن ابی داود/الملاحم 9 (4303)، (تحفة الأشراف: 12766)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 95 (2928)، 96 (2929)، والمناقب25 (3590)، سنن ابن ماجہ/الفتن 36 (4096)، مسند احمد (2/239، 271، 300، 319، 338، 475، 493، 530) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کے لباس بالوں سے بنے ہوئے ہوں گے یا ان کے لباس ایسے گھنے اور لمبے ہوں گے کہ لباس کی طرح لٹک رہے ہوں گے۔ ۲؎: یعنی ان کی جوتیوں پر بال ہوں گے یا ان کی جوتیاں بالوں سے تیار کی گئی ہوں گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3179 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3179
اردو حاشہ:
(1) ”چہرے“ یعنی ان کے چہرے سخت اورموٹے ہوں گے گویا کہ لوہے پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہے۔ (2) چونکہ ترک سرد علاقوں کے رہنے والے ہیں‘ لہٰذا انہیں بالوں والے کپڑے اور جوتے پہننے پڑتے ہیں۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ بعض حضرات نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ ان کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوں گے جو ان کے لیے لباس اور جوتوں کے قائم مقام ہوجائیں گے لیکن یہ معنی درست نہیں کیونکہ یہ مشاہدے کے خلاف ہے۔ ترکوں کے جسموں پر بہت کم بال ہوتے ہیں بلکہ سرد علاقوں کے رہنے والے سب لوگ کم بالوں والے ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3179