(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: سمعت حجاجا، انبانا ابن جريج، قال: حدثنا سليمان بن موسى، قال: حدثنا مالك بن يخامر، ان معاذ بن جبل حدثهم , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من قاتل في سبيل الله عز وجل من رجل مسلم فواق ناقة، وجبت له الجنة، ومن سال الله القتل من عند نفسه صادقا، ثم مات او قتل، فله اجر شهيد، ومن جرح جرحا في سبيل الله، او نكب نكبة، فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت لونها كالزعفران، وريحها كالمسك، ومن جرح جرحا في سبيل الله، فعليه طابع الشهداء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًّا، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُمْ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فَوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ صَادِقًا، ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ، فَلَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً، فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا كَالزَّعْفَرَانِ، وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَعَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو (مسلمان) شخص اونٹنی دوہنے کے وقت مٹھی بند کرنے اور کھولنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر بھی (یعنی ذرا سی دیر کے لیے) اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ اور جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے اپنی شہادت کی دعا کرے، پھر وہ مر جائے یا قتل کر دیا جائے تو (دونوں ہی صورتوں میں) اسے شہید کا اجر ملے گا، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہو جائے یا کسی مصیبت میں مبتلا کر دیا جائے تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم کا رنگ (زخمی ہونے کے وقت) جیسا کچھ تھا، اس سے بھی زیادہ گہرا و نمایاں ہو گا، رنگ زعفران کی طرح اور (اس کا زخم بدنما و بدبودار نہ ہو گا بلکہ اس کی) خوشبو مشک کی ہو گی، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اس پر شہداء کی مہر ہو گی“۱؎۔ ۱؎: یعنی اس کا شمار شہیدوں میں ہو گا۔
من قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها الزعفران وريحها كالمسك
من قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة من سأل الله القتل من نفسه صادقا ثم مات أو قتل فإن له أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها لون الزعفران وريحها ريح المسك من خرج به خراج في سبيل ال
من قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من سأل الله القتل من عند نفسه صادقا ثم مات أو قتل فله أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها كالزعفران وريحها كالمسك من جرح جرحا في سبيل ال
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3143
اردو حاشہ: (1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں، دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے، زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔ (2)”قیامت کے دن“ کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی، مثلا: شہید، محرم، نمازی وغیرہ۔ (3)”شہداء والی مہر“ خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر، مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے، لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو ”شہداء کی مہر“ کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3143
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2541
´اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگنے والے شخص کا بیان۔` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کے راستہ میں اونٹنی دوہنے والے کے دو بار چھاتی پکڑنے کے درمیان کے مختصر عرصہ کے بقدر بھی جہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص نے اللہ سے سچے دل کے ساتھ شہادت مانگی پھر اس کا انتقال ہو گیا، یا قتل کر دیا گیا تو اس کے لیے شہید کا اجر ہے، اور جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا یا کوئی چوٹ پہنچایا ۱؎ گیا تو وہ زخم قیامت کے دن اس سے زیادہ کامل شکل میں ہو کر آئے گا جتنا وہ تھا، اس کا رنگ زعفران کا اور بو مشک کی ہو گی اور جسے اللہ کے را۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2541]
فوائد ومسائل: 1۔ اونٹنی ایک بار دوہنے کے بعد چند منٹ کے لئے وقفہ دیاجا تا ہے۔ اور پھردوبارہ دوہتے ہیں۔ اس درمیانی وقفے کو (فواق) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
2۔ اخلاص نیت کی وجہ سے انسان بہت بڑے درجات حاصل کرلیتا ہے۔ خواہ بالفعل عمل کر کے اس مقام تک نہ بھی پہنچ سکے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2541
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2792
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ے سنا: ”جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2792]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اونٹنی کا دودھ ایک بار دوہنے کے بعد تھوڑاسا وقفہ دیا جاتا ہے پھر باقی دودھ دوہا جاتا ہے۔ اس معمولی سے درمیانی وقفے کو فواق کہا جاتا ہے۔
(2) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے سے جنت حاصل ہوجاتی ہے چاہے بالکل تھوڑی سی دیر جہاد میں شرکت کی ہو۔
(3) جنت میں داخل ہونے کے لیے اسلام شرط ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2792