عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا، اور کسی اور چیز کی نہیں صرف ایک عقال (اونٹ کی ٹانگیں باندھنے کی رسی) کی نیت رکھی تو اس کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: چونکہ اس کی نیت خالص نہ تھی اس لیے وہ ثواب سے بھی محروم رہے گا، رسی ایک معمولی چیز ہے اس کے حصول کی نیت سے انسان اگر ثواب سے محروم ہو سکتا ہے، تو دین کا کام کرنے والا اگر کسی بڑی چیز کے حصول کی نیت کرے، اور اللہ کی رضا مندی مطلوب نہ ہو تو اس کا کیا حال ہو گا!۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3140
اردو حاشہ: ”دنیوی مال“ حدیث میں لفظ [عقال] استعمال فرمایا گیا ہے جس کے معنیٰ اس رسی کے ہیں جس سے اونٹ کا گھٹنا باندھا جاتا ہے تاکہ وہ بھاگ نہ جائے۔ ظاہر ہے وہ رسی تو کسی کا بھی مقصود نہیں ہوتی۔ لیکن درحقیقت دنیوی مال ومنال، خواہ وہ کسی قدر پرکشش معلوم ہو، اس رسی کی طرح بے حیثیت ہے اور فنا ہوجانے والا ہے۔ دنیوی مال کی حقارت ظاہر کرنے کے لیے اسے رسی سے تعبیر فرمایا، اس لیے ترجمہ میں اصل مقصود بیان کی گیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3140