Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
23. بَابُ : مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَنْوِ مِنْ غَزَاتِهِ إِلاَّ عِقَالاً
باب: جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرے اور نیت ایک رسی حاصل کرنے کی ہو۔
حدیث نمبر: 3140
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَنْوِ إِلَّا عِقَالًا، فَلَهُ مَا نَوَى".
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا، اور کسی اور چیز کی نہیں صرف ایک عقال (اونٹ کی ٹانگیں باندھنے کی رسی) کی نیت رکھی تو اس کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5120)، مسند احمد (5/315، 320، 329)، سنن الدارمی/الجہاد 24 (2460) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: چونکہ اس کی نیت خالص نہ تھی اس لیے وہ ثواب سے بھی محروم رہے گا، رسی ایک معمولی چیز ہے اس کے حصول کی نیت سے انسان اگر ثواب سے محروم ہو سکتا ہے، تو دین کا کام کرنے والا اگر کسی بڑی چیز کے حصول کی نیت کرے، اور اللہ کی رضا مندی مطلوب نہ ہو تو اس کا کیا حال ہو گا!۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3140 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3140  
اردو حاشہ:
دنیوی مال حدیث میں لفظ [عقال] استعمال فرمایا گیا ہے جس کے معنیٰ اس رسی کے ہیں جس سے اونٹ کا گھٹنا باندھا جاتا ہے تاکہ وہ بھاگ نہ جائے۔ ظاہر ہے وہ رسی تو کسی کا بھی مقصود نہیں ہوتی۔ لیکن درحقیقت دنیوی مال ومنال، خواہ وہ کسی قدر پرکشش معلوم ہو، اس رسی کی طرح بے حیثیت ہے اور فنا ہوجانے والا ہے۔ دنیوی مال کی حقارت ظاہر کرنے کے لیے اسے رسی سے تعبیر فرمایا، اس لیے ترجمہ میں اصل مقصود بیان کی گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3140