الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:875
875- سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابن معاذ تیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں لوگوں کو ان کی پڑاؤ کی جگہ پر پڑاؤ کرنے کی ہدایت کی، تو مہاجر ین اور انصار نے اپنی مخصوص گھاٹیوں میں پڑاؤ کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دی۔ راوی کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے ہماری سماعت کو کھول دیا تو ہم نے اپنے پڑاؤ کی جگہ پر رہتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن لی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو تعلیم دی اس میں یہ بات بھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم جمرہ کی رمی کرو تو ایسی کنکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:875]
فائدہ:
کان کھول دیے۔ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پورے منٰی میں سنائی دے رہی تھی، حالانکہ منٰی کئی مربع میل ہے۔ خذف کی کنکریاں یعنی چھوٹی چھوٹی جو کسی کو لگ جائیں تو زخم نہ ہو، نہ چوٹ آئے۔ یہ دوانگلیوں کے درمیان پکڑ کر آسانی سے پھینکی جاسکتی تھیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 874