سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
189. بَابُ : مَا ذُكِرَ فِي مِنًى
189. باب: منیٰ کا بیان۔
Chapter: What Was Mentioned Concerning Mina
حدیث نمبر: 2999
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم، قال: انبانا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن عبد الوارث ثقة، قال: حدثنا حميد الاعرج، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن رجل منهم يقال له عبد الرحمن بن معاذ، قال:" خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلمبمنى، ففتح الله اسماعنا حتى إن كنا لنسمع ما يقول ونحن في منازلنا، فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يعلمهم مناسكهم حتى بلغ الجمار، فقال: بحصى الخذف، وامر المهاجرين ان ينزلوا في مقدم المسجد، وامر الانصار ان ينزلوا في مؤخر المسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ثِقَةٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ:" خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبِمِنًى، فَفَتَحَ اللَّهُ أَسْمَاعَنَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَسْمَعُ مَا يَقُولُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ مَنَاسِكَهُمْ حَتَّى بَلَغَ الْجِمَارَ، فَقَالَ: بِحَصَى الْخَذْفِ، وَأَمَرَ الْمُهَاجِرِينَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، وَأَمَرَ الْأَنْصَارَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ".
عبدالرحمٰن بن معاذ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں خطبہ دیا، تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے کان کھول دیے یہاں تک کہ آپ جو کچھ فرما رہے تھے ہم اپنی قیام گاہوں میں (بیٹھے) سن رہے تھے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حج کے طریقے سکھانے لگے یہاں تک کہ آپ جمروں کے پاس پہنچے تو انگلیوں سے چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں اور مہاجرین کو حکم دیا کہ مسجد کے آگے کے حصے میں ٹھہریں اور انصار کو حکم دیا کہ مسجد کے پچھلے حصہ میں قیام پذیر ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 74 (1957)، (تحفة الأشراف: 9734)، مسند احمد (4/61)، سنن الدارمی/المناسک 59 (1941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود1957عبد الرحمن بن معاذبحصى الخذف أمر المهاجرين فنزلوا في مقدم المسجد أمر الأنصار فنزلوا من وراء المسجد نزل الناس بعد ذلك
   سنن أبي داود1951عبد الرحمن بن معاذلينزل المهاجرون ههنا وأشار إلى ميمنة القبلة الأنصار ههنا وأشار إلى ميسرة القبلة ثم لينزل الناس حولهم
   سنن النسائى الصغرى2999عبد الرحمن بن معاذبلغ الجمار فقال بحصى الخذف أمر المهاجرين أن ينزلوا في مقدم المسجد أمر الأنصار أن ينزلوا في مؤخر المسجد
   مسندالحميدي875عبد الرحمن بن معاذإذا رميتم الجمرة فارموها بمثل حصى الخذف

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2999 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2999  
اردو حاشہ:
(1) کان کھول دیے یہ بھی رسول اللہﷺ کا معجزہ تھا کہ آپ کی آواز پورے منیٰ میں سنائی دے رہی تھی، حالانکہ منیٰ میں کئی مربع میل ہے۔
(2) کنکریوں کی بات آئی اس جملے کا دوسرا ترجمہ یہ ہوگا حتی کہ آپ جمروں کے قریب پہنچے اور آپ نے خذف والی کنکریوں سے جمرات کو رمی کیا۔ دونوں معنوں کی گنجائش ہے۔
(3) خذف کی کنکریاں یعنی چھوٹی چھوٹی جو کسی کو لگ بھی جائیں تو زخم ہو نہ چوٹ آئے۔ بچے ایسی کنکریوں کے ساتھ نشانہ بازی کی مشق کیا کرتے تھے۔ یہ دو انگلیوں کے درمیان پکڑ کر آسانی سے پھینکی جا سکتی تھیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2999   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1951  
´منیٰ میں اترنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن معاذ سے روایت ہے وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں لوگوں سے خطاب کیا، اور انہیں ان کے ٹھکانوں میں اتارا، آپ نے فرمایا: مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کے دائیں جانب اشارہ کیا، اور انصار یہاں اتریں، اور قبلے کے بائیں جانب اشارہ کیا، پھر باقی لوگ ان کے اردگرد اتریں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1951]
1951. اردو حاشیہ: یہ مقامات منی کی مسجد خیف سے قبلہ کی طرف دائیں اوربائیں مراد ہیں۔جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 1957میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1951   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1957  
´منیٰ کے خطبہ میں امام کیا بیان کرے؟`
عبدالرحمٰن بن معاذ تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے کان کھول دئیے گئے آپ جو بھی فرماتے تھے ہم اسے سن لیتے تھے، ہم اپنے ٹھکانوں میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ارکان حج سکھانا شروع کئے یہاں تک کہ جب آپ جمرات تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو رکھ کر اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگلیوں کے درمیان آ سکتی تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حکم دیا کہ وہ مسجد کے اگلے حصہ میں اتریں اور انصار کو حکم دیا کہ وہ لوگ مسجد کے پیچھے اتریں اس کے بعد سب لوگ اترے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1957]
1957. اردو حاشیہ:
➊ یہ نبی ﷺ کا معجزہ تھا کہ دور کے لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر آپ کا خطبہ سن لیا
➋ شہادت کی انگلیاں رکھیں اس سے مراد یا تو یہ ہےکہ آپ نے آپنے کانوں میں رکھیں او ربلند آواز سے فرمایا۔ ابوداؤد کے ایک نسخہ سے اس معنی کی تائیدہوتی ہے اس میں «‏‏‏‏فی اذنیه)‎» کا اضافہ ہے۔ (نیل اوطار) یا ہو سکتا ہے کہ آپ نے انگوٹھوں کے درمیان اپنی انگلیاں رکھ کر اشار ہ فرمایا ہو کہ اس کی چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارو۔ (بذل المجھول ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1957   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:875  
875- سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابن معاذ تیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں لوگوں کو ان کی پڑاؤ کی جگہ پر پڑاؤ کرنے کی ہدایت کی، تو مہاجر ین اور انصار نے اپنی مخصوص گھاٹیوں میں پڑاؤ کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دی۔ راوی کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے ہماری سماعت کو کھول دیا تو ہم نے اپنے پڑاؤ کی جگہ پر رہتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن لی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو تعلیم دی اس میں یہ بات بھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم جمرہ کی رمی کرو تو ایسی کنکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:875]
فائدہ:
کان کھول دیے۔ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پورے منٰی میں سنائی دے رہی تھی، حالانکہ منٰی کئی مربع میل ہے۔ خذف کی کنکریاں یعنی چھوٹی چھوٹی جو کسی کو لگ جائیں تو زخم نہ ہو، نہ چوٹ آئے۔ یہ دوانگلیوں کے درمیان پکڑ کر آسانی سے پھینکی جاسکتی تھیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 874   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.