مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1284
´عیدین میں خطبے کا بیان۔`
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوکاہل رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا، میرے بھائی نے مجھ سے بیان کیا کہ ابوکاہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1284]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا گیا۔
(2)
حبشی سے مراد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
(3)
بزرگ شخصیت کے لئے جائز ہے۔
کہ کسی سے معمولی خدمت لے لے۔
(4)
اس سے معلوم ہوا کہ سواری وغیرہ پر سوار ہوکر تقریر کی جا سکتی ہے۔
یہ جانوروں پر ظلم کے زمرے میں نہیں آتا او بوقت ضرورت اونچا سٹیج بھی بنایا جا سکتا ہے تاکہ خطیب لوگوں کو باآسانی نظر آ سکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1284
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1285
´عیدین میں خطبے کا بیان۔`
قیس بن عائذ رضی اللہ عنہ (ابوکاہل) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خوبصورت اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1285]
اردو حاشہ:
فوائج ومسائل:
(1)
سفر حج کے دوران میں رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس اونٹنی پر سواری کی تھی اس کا نام قصواء تھا۔ (صحیح مسلم، الحج، باب حجة النبی صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث: 1218)
(2)
جن حضرات نے آپ کی سواری تک کی شکل وصورت یاد رکھی وہ آپ کے فرمان کی کس طرح حفاظت کرتے ہوں گے۔
؟
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1285