سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer for the Two 'Eids
15. بَابُ : التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْجُلُوسِ فِي الْخُطْبَةِ لِلْعِيدَيْنِ
15. باب: عید کا خطبہ سننے کے لیے بیٹھنے اور نہ بیٹھنے دونوں کے جواز کا بیان۔
Chapter: Giving people the choice whether to sit and listen to the 'Eid Khutbah
حدیث نمبر: 1572
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن عبد الله بن السائب، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى العيد , قال:" من احب ان ينصرف فلينصرف , ومن احب ان يقيم للخطبة فليقم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعِيدَ , قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْصَرِفَ فَلْيَنْصَرِفْ , وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيُقِمْ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی، پھر فرمایا: جو (واپس) لوٹنا چاہے لوٹ جائے، اور جو خطبہ سننے کے لیے ٹھہرنا چاہے ٹھہرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 253 (1155)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 159 (1290)، (تحفة الأشراف: 5315) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى1572عبد الله بن السائبمن أحب أن ينصرف فلينصرف ومن أحب أن يقيم للخطبة فليقم
   سنن أبي داود1155عبد الله بن السائبإنا نخطب فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس ومن أحب أن يذهب فليذهب
   سنن ابن ماجه1290عبد الله بن السائبقضينا الصلاة فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس ومن أحب أن يذهب فليذهب

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1572 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1572  
1572۔ اردو حاشیہ: عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کر دی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جا سکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔ عید کا خطبہ سننا فرض نہیں، مستحب ہے، شاید اسی لیے نماز پہلے کر دی گئی ہے تاکہ جو شخص نماز کے بعد جانا چاہے جا سکے، بخلاف جمعے کے خطبے کے جو شخص نماز سے پہلے آجائے، وہ خطبہ ضرور سنے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1572   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1155  
´خطبہ سننے کے لیے لوگوں کا بیٹھنا۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ہم خطبہ دیں گے تو جو شخص خطبہ سننے کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عطا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1155]
1155۔ اردو حاشیہ:
دوسرے محدثین کے نزدیک یہ روایت صحیح یا حسن ہے۔ اس سے عید کے خطبے کے وجو ب کی نفی ہوتی ہے، تاہم اس کے سنت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے اجتماع میں ان عورتوں کو بھی شریک ہونے کی تاکید کی ہے جو ایام حیض میں ہوں اور نماز کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں۔ اس لئے خطبہ عید کے بھی سننے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اس سے تساہل و اعراض سنت سے تساہل و اعراض ہے جو کسی مسلمان کے لئے زیبا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1155   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1290  
´نماز کے بعد خطبہ کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ عید کا خطبہ سننا واجب نہیں تاہم افضل یہی ہے کہ خطبہ سن کرجایئں جس طرح صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کیا کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1290   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.