Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الْخُطْبَةِ عَلَى الْبَعِيرِ
باب: اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1574
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قال: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِي كَاهِلٍ الْأَحْمَسِيِّ، قال:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى نَاقَةٍ وَحَبَشِيٌّ آخِذٌ بِخِطَامِ النَّاقَةِ".
ابو کاہل احمسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے اور ایک حبشی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 158 (1284، 1285)، (تحفة الأشراف: 12142)، مسند احمد 4/306 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1574 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1574  
1574۔ اردو حاشیہ: اس روایت میں عید کا ذکر نہیں جبکہ مسند احمد: (4؍306) میں صراحت ہے کہ آپ لوگوں سے عید کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ امام صاحب کا استدلال عموم سے ہو۔ بنابریں لوگ زیادہ ہوں اور آواز سب تک نہ پہنچتی ہو یا امام و خطیب نظر نہ آتا ہو تو جانور پر سوار ہو کر بھی خطبہ دیا جا سکتا ہے۔ یا کسی اور اونچی چیز پر، البتہ قصداً منبر عیدگاہ میں لے جانا درست نہیں کہ یہ تکلف میں شمار ہو گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1574   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1284  
´عیدین میں خطبے کا بیان۔`
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوکاہل رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا، میرے بھائی نے مجھ سے بیان کیا کہ ابوکاہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1284]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا گیا۔

(2)
حبشی سے مراد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔

(3)
بزرگ شخصیت کے لئے جائز ہے۔
کہ کسی سے معمولی خدمت لے لے۔

(4)
اس سے معلوم ہوا کہ سواری وغیرہ پر سوار ہوکر تقریر کی جا سکتی ہے۔
یہ جانوروں پر ظلم کے زمرے میں نہیں آتا او بوقت ضرورت اونچا سٹیج بھی بنایا جا سکتا ہے تاکہ خطیب لوگوں کو باآسانی نظر آ سکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1284   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1285  
´عیدین میں خطبے کا بیان۔`
قیس بن عائذ رضی اللہ عنہ (ابوکاہل) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خوبصورت اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اور ایک حبشی اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1285]
اردو حاشہ:
فوائج ومسائل:

(1)
سفر حج کے دوران میں رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس اونٹنی پر سواری کی تھی اس کا نام قصواء تھا۔ (صحیح مسلم، الحج، باب حجة النبی صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث: 1218)

(2)
جن حضرات نے آپ کی سواری تک کی شکل وصورت یاد رکھی وہ آپ کے فرمان کی کس طرح حفاظت کرتے ہوں گے۔
؟
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1285