سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
81. بَابُ : رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ
81. باب: قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting Quran in a loud voice
حدیث نمبر: 1014
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، عن وكيع، قال: حدثنا مسعر، عن ابي العلاء، عن يحيى بن جعدة، عن ام هانئ، قالت:" كنت اسمع قراءة النبي صلى الله عليه وسلم وانا على عريشي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ وَكِيعٍ، قال: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قالت:" كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سنتی تھی، اور میں اپنی چھت پر ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الشمائل 43 (301)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 179 (1349)، (تحفة الأشراف: 18016)، مسند احمد 6/342، 343، 424 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى1014فاختة بنت أبي طالبكنت أسمع قراءة النبي وأنا على عريشي
   سنن ابن ماجه1349فاختة بنت أبي طالبأسمع قراءة النبي بالليل وأنا على عريشي

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1014 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1014  
1014۔ اردو حاشیہ: جب کسی فتنے یا کسی کی نماز یا آرام میں خلل کا اندیشہ نہ ہو تو قرآن اونچی آواز سے پڑھا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1014   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1349  
´تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔`
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1349]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں جہری قراءت فرماتے تھے۔
تاہم سری قراءت بھی جائز ہے۔
جیسے کہ حدیث 1354 میں آرہا ہے۔

(2)
  عریش چھپر کو کہتے ہیں۔
یہاں گھر کی چھت مراد ہے۔
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی چھت سادہ سی تھی۔
اسی لئے انھوں نے اسے چھپر کہہ دیا۔
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تلاوت کرتے تھے۔
تو مجھے اپنے گھر میں تلاوت سنائی دیتی تھی۔
ا س کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آوازی کے علاوہ رات کی پرسکون خاموشی اور حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کا زیادہ دور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1349   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.