جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ۱؎۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:
“We used to recite the Opening of the Book and a Surah behind the Imam in the first two Rak’ah of the Zuhr and the ‘Asr, and in the last wo Rak’ah (we would recite) the Opening of the Book.”
حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 843
فقہ الحدیث ”اور وہب بن کیسان (ثقہ تابعی رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ایک رکعت پڑھے جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوئی، سوائے امام کے پیچھے۔“ ↰ اسے مالک نے [موطا 1/ 84 ح 38] میں روایت کیا اور اس کی سند صحیح ہے۔ ↰ اس کی سند صحیح ہے۔ اس اثر سے معلوم ہوا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے نزدیک ہر رکعت جس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نہیں ہوتی۔ اس اثر کے برعکس نیموی صاحب کہتے ہیں کہ اگر (امام یا منفرد) آخری دو رکعتوں میں کچھ بھی نہ پڑھے، یعنی نہ سورۂ فاتحہ اور نہ کچھ اور بلکہ چپ کھڑا رہے تو اس کی نماز ہو جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ اہل تقلید اس اثر کے مخالف ہیں۔ دوسرے یہ کہ اس اثر میں بھی فاتحہ خلف الامام کی ممانعت نہیں۔ تیسرے یہ کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے فاتحہ خلف الامام ثابت ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 843 و سنده صحيح] اور چوتھے یہ کہ یہ اثر جمہور صحابہ اور مرفوع احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مرجوع ہے۔