ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان مسجد کو نماز اور ذکر الٰہی کے لیے اپنا گھر بنا لے تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے کہ کوئی شخص بہت دن غائب رہنے کے بعد گھر واپس لوٹے، تو گھر والے خوش ہوتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13389، ومصباح الزجاجة: 300)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/307، 328، 340، 453) (صحیح)»
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said: "A muslim does not regularly attend the mosques to perform prayer and remember Allah, but Allah feels happy with him just as the family of one who is absent feels happy when he comes back to them."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث800
اردو حاشہ: (1) اللہ تعالی کا خوش یا ناراض ہونا اس کی صفت ہے۔ اللہ تعالی کی ان صفات کے بارے میں سلف صالحین کا مسلک یہ ہے کہ ان پر بلا تاویل ایمان لایا جائے۔ نہ ان کا انکار کیا جائے اور نہ انھیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دی جائے۔
(2) مسجد میں نماز ذکر تلاوت وغیرہ جیسے نیک کاموں کے لیے جانا چاہیے۔ ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے جو مسجد کے ادب کے منافی ہیں۔
(3)(تَطَوَّنَ) کا لفظی مطلب ہے وطن بنا لینا۔ یہاں مراد ہے پابندی سے مسجد میں حاضری دینا اور ممکن حد تک زیادہ وقت مسجد میں گزارنا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 800