سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
18. بَابُ : صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي جَمَاعَةٍ
18. باب: عشاء اور فجر باجماعت پڑھنے کی فضیلت۔
Chapter: Performing The 'Isha' And Fajr Prayers In Congregation
حدیث نمبر: 797
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، انبانا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافقین پر سب سے بھاری عشاء اور فجر کی نماز ہے، اگر وہ ان دونوں نمازوں کا ثواب جان لیں تو مسجد میں ضرور آئیں گے، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (651)، (تحفة الأشراف: 12521)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 9 (615)، 32 (654)، 72 (721)، الشہادات30 (2689)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (225)، سنن النسائی/المواقیت 21 (541)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (3)، مسند احمد (2/236، 278، 303، 375، 376، 424، 466)، سنن الدارمی/الصلاة 53 (1309) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'The most burdensome prayers for the hypocrites are the 'Isha' prayer and the Fajr prayer. If only they knew what (reward) there is in them, they would come to them even if they had to crawl.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري657عبد الرحمن بن صخرأثقل على المنافقين من الفجر والعشاء ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا هممت أن آمر المؤذن فيقيم ثم آمر رجلا يؤم الناس ثم آخذ شعلا من نار فأحرق على من لا يخرج إلى الصلاة بعد
   صحيح مسلم1482عبد الرحمن بن صخرأثقل صلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا هممت أن آمر بالصلاة فتقام ثم آمر رجلا فيصلي بالناس ثم أنطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم بالنار
   سنن ابن ماجه797عبد الرحمن بن صخرأثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا
   بلوغ المرام316عبد الرحمن بن صخرأثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 797 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث797  
اردو حاشہ:
(1)
  نیکی کے کاموں پر جسمانی راحت وآسائش کو ترجیح دینا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
مومن اللہ کی رضا کے لیے نیکی کرتا ہے ثواب کی امید کی وجہ سے مشکل نیکی بھی اس کے لیے آسان ہوتی ہے۔
منافق ایمان سے محروم ہونے کی وجہ سے ثواب آخرت کا طلب گار نہیں ہوتا اسے مجبوراً نماز پڑھنی پڑتی ہے تاکہ اسے مسلمان سمجھا جائے لہٰذا نیکی کا کام اسے ایک بیگار کی طرح دشوار محسوس ہوتا ہے۔
عشاء اور فجر کی نمازوں میں چونکہ جسمانی طور پر مشقت ہے اور ان کے لیے نفس سے جہاد کرنا پڑتا ہے اس لیے منافق ان کو زیادہ دشوار محسوس کرتے ہیں۔

(2)
جو شخص پابندی سے اور شوق کے ساتھ یہ نمازیں ادا کرتا ہے وہ عملی طور پر ثابت کردیتا ہے کہ وہ نفاق سے بری ہے۔

(3)
جو عبادت نفس پر زیادہ شاق ہو اس کا ثواب زیادہ ہوتا ہے بشرطیکہ وہ خلاف سنت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 797   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 316  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافقین پر سب سے ثقیل و بوجھل نمازیں، نماز عشاء اور نماز فجر ہیں اگر ان کو علم ہو جائے کہ ان دونوں میں حاضر ہونے کا کتنا (عظیم) اجر و ثواب ہے تو یہ لازما ان میں شامل ہوتے خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 316»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، حديث:657، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651.»
تشریح:
ان نمازوں کو نہایت بوجھل اور بھاری کہا گیا ہے۔
عشاء تو اس لیے ثقیل ہے کہ اس وقت تھکے ماندے لوگ سو جانے کی کوشش کرتے ہیں یا اکیلے ہی نماز ادا کر کے سو جاتے ہیں، جماعت کو خاص اہمیت ہی نہیں دیتے اور فجر اس لیے گراں ہوتی ہے کہ شیطان نیند کے مارے ہوئے لوگوں کو اٹھنے ہی نہیں دیتا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 316   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 657  
657. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز منافقین پر گراں نہیں ہے۔ اگر وہ جان لیں کہ ان دونوں میں کیا (ثواب) ہے تو ان کے لیے ضرور حاضر ہوں اگرچہ انہیں گھٹنوں اور سرینوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ میں نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ مؤذن کو تکبیر کہنے کا حکم دوں، پھر کسی کو لوگوں کی امامت پر مامور کروں اور خود آگ کے شعلے لے کر ان لوگوں کو جلا دوں جو ابھی تک نماز کے لیے نہیں نکلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:657]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ نکالا کہ عشاءاورفجر کی جماعت دیگرنمازوں کی جماعت سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے اورشریعت میں ان دونمازوں کا بڑا اہتمام ہے۔
جبھی توآپ نے ان لوگوں کے جلانے کا ارادہ کیا جو ان میں شریک نہ ہوں۔
مقصد باب یہی ہے اور باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 657   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:657  
657. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز منافقین پر گراں نہیں ہے۔ اگر وہ جان لیں کہ ان دونوں میں کیا (ثواب) ہے تو ان کے لیے ضرور حاضر ہوں اگرچہ انہیں گھٹنوں اور سرینوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ میں نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ مؤذن کو تکبیر کہنے کا حکم دوں، پھر کسی کو لوگوں کی امامت پر مامور کروں اور خود آگ کے شعلے لے کر ان لوگوں کو جلا دوں جو ابھی تک نماز کے لیے نہیں نکلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:657]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جن لوگوں کے گھروں کو جلا دینے کا ارادہ فرمایا تھا وہ منافقین نہ تھے بلکہ ان کا تعلق اہل اسلام سے تھا۔
صرف انھیں ان کی سستی پر خبردار کیا گیا اور ان کے کردار کو ایک منافقانہ کردار قرار دے کر انھیں برے انجام سے ڈرایا گیا۔
ویسے تو منافقین پر تمام نمازیں گراں ہوتی ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نماز کے لیے منافقین گراں بار اور سست طبیعت کے ساتھ آتے ہیں۔
(التوبة 9: 4)
لیکن عشاء اور فجر زیادہ گراں ہوتی ہیں، کیونکہ عشاء کے وقت کاروباری تھکاوٹ کی وجہ سے آرام اور سکون کرنا ہوتا ہے اور صبح کے وقت نیند کی وجہ سے طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔
منافقین کے ہاں قربانی کے جذبات ناپید ہوتے ہیں، اس لیے ان پر یہ دونوں نمازیں بہت بھاری ہوتی ہیں۔
(2)
رسول اللہ ﷺ نے اپنے عزم کو عملی شکل نہیں دی بلکہ ان کے اہل و عیال کا خیال آنے پر ارادہ ترک کردیا جیسا کہ دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 657   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.