ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں بکریوں اور اونٹوں کے باڑوں کے علاوہ کوئی جگہ میسر نہ ہو تو بکری کے باڑے میں نماز پڑھو، اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھو“۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
The Messenger of Allah said: "If you cannot find anywhere (for prayer) except sheep's resting-places and camels' resting-places, then perform prayer in the sheep's resting-places and do not perform prayer in the camels' resting-places."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث768
اردو حاشہ: فائدہ: اس میں یہ حکمت ہے کہ اگر کوئی بکری سینگ وغیرہ مارنے کی کوشش کرے تو نمازی اس کو سنبھال سکتا ہے اس سے جان کا خطرہ نہیں۔ لیکن اگر اونٹ شرارت پر آمادہ ہوجائے تو اسے سنبھالنا زیادہ مشکل ہوتا ہےاور اگر اچانک حملہ کردے تو جان کا بھی خطرہ ہے۔ ویسے بيٹھے ہوئے اونٹ کی طرف منہ کرکے رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔ دیکھیے: (صحيح البخاري، الصلاة، باب الصلاة الي الراحلة والبعير والشجر والرحل، حديث: 507)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 768
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 348
´بکریوں کے باڑوں اور اونٹ باندھنے کی جگہوں میں نماز پڑھنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو ۱؎ اور اونٹ باندھنے کی جگہ میں نہ پڑھو۔“[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 348]
اردو حاشہ: 1؎: ((صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ)) میں امر اباحت کے لیے ہے یعنی بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنا جائز اور مباح ہے تم اس میں نماز پڑھ سکتے ہو اور((وَلاَ تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الإِبِلِ)) میں نہی تحریمی ہے، یعنی حرام ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 348