بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، تو ایک شخص نے کہا: میرا سرخ اونٹ کس کو ملا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تمہیں نہ ملے، مسجدیں خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱ ؎: مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی یاد کے لئے اور تلاوت قرآن اور وعظ اور تعلیم قرآن اور حدیث کے لئے بنائی گئی ہیں، اور علماء حق ہمیشہ مسجد میں دینی علوم کی تعلیم دیتے رہے، اور تعلیم میں کبھی بحث کی بھی ضرورت ہوتی ہے، حافظ ابن حجر نے کہا کہ مسجد میں نکاح پڑھنا درست ہے بلکہ سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 18 (569)، (تحفة الأشراف: 1936)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349، 420) (صحیح)»
It was narrated from Sulaiman bin Burdah that his father said:
"The Messenger of Allah performed prayer, then a man said: 'Who was looking for the red camel?' The Prophet said: 'May you not find it! The mosques were built for that for which they were built.'"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1262
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا کہ سرخ اونٹ کے بارے میں کون بتائے گا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تجھے نہ ملے، مسجدیں صرف انہیں کاموں کے لیے بنی ہیں جن کے لیے بنائی جاتی ہیں۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:1262]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مسجد بنانے کا اصل مقصد نماز، تلاوت، ذکر و اذکار اور دین کی تعلیمات اور وعظ و نصیحت ہے، اور لوگوں کے اجتماع سے فائدہ اٹھا کر گمشدہ چیز کا اعلان کرنا ان مقاصد کے منافی ہے حتی کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ علمی بحث اور مذاکرہ کو بھی آواز کے بلند ہو جانے کی بنا پر ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں اور بعض حضرات کا خیال ہے کہ انسان اپنی ذات کی ضرورت کے لیے مسجد میں سوال بھی نہیں کر سکتا، صرف دینی ضرورت کے لیے یا مفادِعامہ کی چیز کا سوال کر سکتا ہے۔ اس لیے آپﷺ نے اپنے گمشدہ اونٹ کے بارے میں اعلان کرنے والے کو رَحْمَةٌ الِّلْعَالَمِیْن ہونے کے باوجود بدعا دی، جس سے ثابت ہوتا ہے مسجد سے خارج گمشدہ چیز کا اعلان مسجد میں کرنا درست نہیں ہے۔ خاص کر نماز اور تعلیم وتدریس کے اوقات میں۔