ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم گناہ کرو یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تم توبہ کرو تو (اللہ تعالیٰ) ضرور تمہاری توبہ قبول کرے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ بندہ کے گناہ چاہے وہ جتنے زیادہ ہوں، ان کی مغفرت کے لئے کی جانے والی توبہ کو اللہ تعالی ضرور قبول کرے گا، بشرطیکہ یہ توبہ خلوص دل سے ہو، اس حدیث سے یہ قطعاً نہ سمجھا جائے کہ گناہ کثرت سے کئے جائیں اور پھر توبہ کر لی جائے، کیونکہ حدیث میں توبہ کی اہمیت بتائی گئی ہے، نہ کہ بکثرت گناہ کرنے کی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4248
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) یہ ضروری ہے کہ انسان گناہ کے بعد جلد از جلد توبہ کرے۔ تاہم اگر نفس اور شیطان کے بہکاوے او ر دل کی غفلت کی وجہ سے جلد توبہ نہ کی جا سکے تو جب بھی احساس ہوتوبہ کرلینی چاہیے۔ یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اتنے گناہ ہو گئے ہیں۔ وہ معاف نہیں ہوں گے۔ البتہ توبہ وہ ہے جو دل سے ہو۔ صرف زبان سے نہ ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4248