ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یک سو ہو جا تو میں تیرا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کر دوں گا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیتوں سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4107
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) انسان کی تخلیق کا اصل مقصد عبادت ہے روزی کمانے کا مقصد صرف اتنی جسمانی قوت کا حصول ہے جس سے اللہ کے احکام کی تعمیل کما حقہ ہوسکے۔
(2) عبادت کے لیے فارغ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ روز مرہ کے پروگرام میں بنیادی اہمیت عبادت کو دی جائے اور دنیاوی ضروریات کے دوران میں بھی اللہ کے احکام کی تعمیل کی نیت ہو، تاکہ یہ اعمال بھی عبادت بن جائیں۔
(3) دینی اور دنیاوی اعمال میں فرائض کو نوافل پر فوقیت حاصل ہے لہٰذا اگر کسی نفلی عمل سے فرض کی ادائیگی متاثر ہوتی ہوتو فرض کو اہمیت دی جائے نفلی کام کو کسی اور مناسب موقع کے لیے مؤخر کردیا جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4107