الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:878
878- سیدنا مستور دفہری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حیثیت اسی طرح ہے جیسے کوئی شخص اپنی انگلی کو سمندر میں ڈالے اور پھر اس بات کا جائزہ لے کہ اس انگلی پر کتنا پانی آیا ہے؟“ سفیان کہتے ہیں: ابن ابوخالد یہ روایت نقل کرتے ہوئے یہ کہتے تھے کہ میں نے یہ روایت سیدنا مستورد رضی اللہ عنہ سے سنی ہے جن کا تعلق بنو فہر سے ہے، تو وہ یہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے لفظی غلطی کر جاتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:878]
فائدہ:
① دنیا کی زندگی انتہائی قلیل ہے جبکہ آخرت کی زندگی ابدی ہے جس کی انتہا نہیں۔
② جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے مقابلے میں اس قدر قیمتی ہیں کہ جنت میں چند انچ خالی زمین کی قیمت دنیا کی تمام دولت اور خزانوں سے زیادہ ہے پھر اس کے محلات اور باغات اور ان میں موجود پاک باز بیویاں، خدام وغیرہ ان کی قدر و قیمت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ خصوصا دیدار الہٰی کی نعمت توایسی ہے کہ اس کے مقابلے میں جنت کی بڑی سے بڑی نعمت ہیچ ہے۔ مثال دے کر بیان کرنے سے مسئلہ زیادہ قابل فہم ہو جاتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 877