ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں «رويبضة» بات کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: «رويبضة» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12950، ومصباح الزجاجة: 1423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (صحیح)» (سند میں ابن قدامہ ضعیف، اور اسحاق بن أبی الفرات مجہول ہیں، لیکن مسند احمد 2 / 338 کے طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث مسند احمد 3/220، سے تقویت پاکر صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الملك بن قدامة الجمحي ضعيف (تقريب: 4204) و روي أحمد (2/ 338 ح 8459) بسند حسن عن سعيد بن عبيد بن السباق (ثقة تابعي) عن أبي ھريرة قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((قبل الساعة سنون خدّاعة،يكذّب فيھا الصادق و يصدّق فيھا الكاذب ويخوّن فيھا الأمين و يؤتمن فيھا الخائن و ينطق فيھا الرويبضة (وفي رواية سريج): و ينظر فيھا للرويبضة)) وھو يغني عنه۔وقال ابن الأثير في الرويبضة: ”تصغير الرابضة وھو العاجز الذي ربض عن معالي الأمور و قعد عن طلبھا“ (النهاية في غريب الحديث والأثر 2/ 185) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 520
سيأتي على الناس سنوات خداعات يصدق فيها الكاذب يكذب فيها الصادق يؤتمن فيها الخائن يخون فيها الأمين ينطق فيها الرويبضة قيل وما الرويبضة قال الرجل التافه في أمر العامة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4036
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) معاشرے میں امن قائم رکھنے کے لیےضروری ہے کہ اچھی عادات کی حوصلہ افزائی اور بری عادات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
(2) جب نیک دیانت دار آدمی کو اس کا جائز مقام نہ دیا جائے بلکہ جھوٹے بد دیانت کی خوش نما باتوں پر اعتماد کرلیاجائے تو معاشرے کا کوئی شعبہ انحطاط سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔
(3) موجودہ معاشروں کے بے شمار مسائل کی وجہ سچ اور دیانت داری کا فقدان ہے۔ علماء کو چاہیے کہ ان کے فروغ کی کوشش کریں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4036