سنن ابن ماجه: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
Chapter: Patience at the time of calamity
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي , حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري , حدثنا عبد الوهاب بن عطاء , قالا: حدثنا راشد ابو محمد الحماني , عن شهر بن حوشب , عن ام الدرداء , عن ابي الدرداء , قال: اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم ان" لا تشرك بالله شيئا , وإن قطعت وحرقت , ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا , فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة , ولا تشرب الخمر , فإنها مفتاح كل شر".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا , وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ , وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا , فَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ , وَلَا تَشْرَبْ الْخَمْرَ , فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ". ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ ” تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے“ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10986، ومصباح الزجاجة: 1421) (حسن)» (آخری جملہ اس سند سے کتاب الأشربہ میں گزرا ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
● سنن ابن ماجه 4034 عويمر بن مالك لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت وحرقت لا تترك صلاة مكتوبة متعمدا فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة لا تشرب الخمر فإنها مفتاح كل شر
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4034 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4034
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) شرک سب سے بڑا جرم ہے۔ لہٰذا سخت سے سخت حالات میں بھی اس سے بچنا ضروری ہے۔ (2) عقیدہ توحید کے لیے جان بھی قربان کرنی پڑے تو سعادت ہے۔ (3) شرک کے بعد بڑا گناہ نماز چھوڑنا ہے جو کفر کے مترادف ہے۔ (4) عقل اللہ کی بڑی نعمت ہے۔ نشہ آور اشیاء کے استعمال سے اس نعمت کو ضائع کرنا بہت بڑی ناشکری ہے۔ (5) نشے کی وجہ سے عقل پر پردہ پڑجاتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی گناہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس لیے مسلمان کے لیے ہر نشہ آور چیز سے پرہیز انتہائی ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4034