(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , عن ابي سنان , عن عثمان بن ابي سودة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به وهو يغرس غرسا , فقال:" يا ابا هريرة , ما الذي تغرس" , قلت: غراسا لي , قال:" الا ادلك على غراس خير لك من هذا؟" , قال: بلى يا رسول الله , قال:" قل: سبحان الله , والحمد لله , ولا إله إلا الله , والله اكبر , يغرس لك بكل واحدة شجرة في الجنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي سِنَانٍ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا , فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , مَا الَّذِي تَغْرِسُ" , قُلْتُ: غِرَاسًا لِي , قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ لَكَ مِنْ هَذَا؟" , قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ , يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن درخت لگا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”ابوہریرہ! تم کیا لگا رہے ہو“؟ میں نے عرض کیا کہ میں درخت لگا رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر درخت نہ بتاؤں“؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ ضرور بتلائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہا کرو، تو ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لیے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس میں چار کلمے ہیں تو ایک بار کہنے سے جنت میں چار درخت لگائے جائیں گے، اسی طرح دو بار کہنے سے آٹھ درخت، امید ہے کہ ہر ایک مومن ان کلموں کو لاکھوں بار پڑھا ہو، اور جنت کے اندر اس کی زمین میں لاکھوں درخت لگائے گئے ہوں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3807
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) اللہ کی تعریف کےکلمات اللہ کو بہت پیارے ہیں۔
(2) جنت میں نعمتیں دنیا میں کی ہوئی نیکیوں کے مطابق ملیں گی۔
(3) اگرچہ اللہ تعالی نے جنت اور جہنم کو پہلے سے پیدا کیا ہوا ہے لیکن اب بھی ان میں نئی نئی نعمتوں اور نئے نئے عذابوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
(4) ہر مومن کےلیے جنت میں جگہ مخصوص ہے، جہاں اس کے اعمال کے مطابق باغات، محلات اور دوسری نعمتیں تیار ہو رہی ہیں۔
(5) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کی اصل صحیح ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ وللہ أعلم۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (التعليق الرغيب: 2/ 244)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3807