سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
46. بَابُ : إِطْفَاءِ النَّارِ عِنْدَ الْمَبِيتِ
46. باب: رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان۔
Chapter: Extinguishing the fire when going to sleep
حدیث نمبر: 3769
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ آگ چراغ کی شکل میں ہو یا سردیوں میں گرمی حاصل کرنے کی انگیٹھیاں، اور ہیٹر یا گیس کے سلنڈر ہوں تجربات و مشاہدات سے واضح ہے کہ ان کو جلتا ہوا چھوڑ کر سونا نہایت خطرناک ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6293)، صحیح مسلم/الأشربة 21 (2015)، سنن ابی داود/الأدب 173 (5246)، سنن الترمذی/الأطعمة 15 (1813)، (تحفة الأشراف: 6814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 44) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6293عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   صحيح مسلم5257عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   جامع الترمذي1813عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   سنن أبي داود5246عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   سنن ابن ماجه3769عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   مسندالحميدي630عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3769 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3769  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
موم بتی اورچراغ وغیرہ جلتا ہوا چھوڑ کر سونے سے حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔
گھر میں کسی چیز کو آگ لگ سکتی ہے۔

(2)
سردی کے موسم میں کمرے گرم کرنے کے لیے بعض اوقات کوئلوں کی انگیٹھی استعمال ہوتی ہے۔
بند کمرے میں انگیٹھی جلتی چھوڑ کر سو جانے سے جہاں آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے، وہاں زہریلی گیس کا کمرے میں جمع ہو جانا بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
گیس کا ہیٹر بھی کھلا چھوڑ کر سونے میں بڑے خطرات ہیں۔
اس کے مفاسد بھی اخبارات میں آتے رہتے ہیں۔

(3)
بجلی کا بلب جلتا رہے تو اس سے یہ خطرہ نہیں، تا ہم تیز روشنی میں پر سکون نیند حاصل نہیں ہوتی۔
اگر ضرورت انتہائی ہلکی روشنی کا بلب جلانا چا ہیے۔

(4)
کسی بھی خطرناک چیز (مثلاًبجلی کے آلات)
استعمال کرتے وقت ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3769   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:630  
630-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ تم لوگ سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ جلتی ہوئی نہ چھوڑا کرو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:630]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کی آگ بجھا کر سونا چا ہیے خواہ ظاہری خطرہ نہ ہو کیونکہ کسی بھی وقت کوئی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 630   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6293  
6293. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6293]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر سوتے وقت گھر میں آگ چھوڑ دی جائے اور اسے بجھایا نہ جائے یا اس سے محفوظ رہنے کا کوئی بندوبست نہ کیا جائے تو بعض دفعہ اس کے بھڑک اٹھنے سے بہت سا جانی اور مالی نقصان ہوجاتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اگر گھر میں کوئی اکیلا آدمی ہے تو اسے چاہیے کہ سوتےوقت آگ بجھا کر سوئے یا اس سے محفوظ رہنے کا معقول بندوبست کرے اور گھر میں کئی آدمی ہیں تو گھر میں جو آخری آدمی بیدار رہنے والا ہو اسے یہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔
(فتح الباري: 103/11) (2)
بجلی کا معاملہ بھی یہی ہے، اسے بھی بجھانا کر سونا چاہیے بصورت دیگر بہت بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6293   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.