صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
49. بَابُ لاَ تُتْرَكُ النَّارُ فِي الْبَيْتِ عِنْدَ النَّوْمِ:
49. باب: سوتے وقت گھر میں آگ نہ رہنے دی جائے (نہ چراغ روشن کیا جائے)۔
(49) Chapter. Fire (lanterns, etc.) should not be kept lit in the house at bedtime.
حدیث نمبر: 6293
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: The Prophet said, "Do not keep the fire burning in your houses when you go to bed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 308


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6293عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   صحيح مسلم5257عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   جامع الترمذي1813عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   سنن أبي داود5246عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   سنن ابن ماجه3769عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون
   مسندالحميدي630عبد الله بن عمرلا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6293 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6293  
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر سوتے وقت گھر میں آگ چھوڑ دی جائے اور اسے بجھایا نہ جائے یا اس سے محفوظ رہنے کا کوئی بندوبست نہ کیا جائے تو بعض دفعہ اس کے بھڑک اٹھنے سے بہت سا جانی اور مالی نقصان ہوجاتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اگر گھر میں کوئی اکیلا آدمی ہے تو اسے چاہیے کہ سوتےوقت آگ بجھا کر سوئے یا اس سے محفوظ رہنے کا معقول بندوبست کرے اور گھر میں کئی آدمی ہیں تو گھر میں جو آخری آدمی بیدار رہنے والا ہو اسے یہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔
(فتح الباري: 103/11) (2)
بجلی کا معاملہ بھی یہی ہے، اسے بھی بجھانا کر سونا چاہیے بصورت دیگر بہت بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6293   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3769  
´رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3769]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
موم بتی اورچراغ وغیرہ جلتا ہوا چھوڑ کر سونے سے حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔
گھر میں کسی چیز کو آگ لگ سکتی ہے۔

(2)
سردی کے موسم میں کمرے گرم کرنے کے لیے بعض اوقات کوئلوں کی انگیٹھی استعمال ہوتی ہے۔
بند کمرے میں انگیٹھی جلتی چھوڑ کر سو جانے سے جہاں آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے، وہاں زہریلی گیس کا کمرے میں جمع ہو جانا بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
گیس کا ہیٹر بھی کھلا چھوڑ کر سونے میں بڑے خطرات ہیں۔
اس کے مفاسد بھی اخبارات میں آتے رہتے ہیں۔

(3)
بجلی کا بلب جلتا رہے تو اس سے یہ خطرہ نہیں، تا ہم تیز روشنی میں پر سکون نیند حاصل نہیں ہوتی۔
اگر ضرورت انتہائی ہلکی روشنی کا بلب جلانا چا ہیے۔

(4)
کسی بھی خطرناک چیز (مثلاًبجلی کے آلات)
استعمال کرتے وقت ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3769   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:630  
630-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ تم لوگ سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ جلتی ہوئی نہ چھوڑا کرو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:630]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کی آگ بجھا کر سونا چا ہیے خواہ ظاہری خطرہ نہ ہو کیونکہ کسی بھی وقت کوئی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 630   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.