سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
34. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ ذَلِكَ
34. باب: عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت۔
Chapter: The prohibition of that (i.e., performing ablution with the leftover water)
حدیث نمبر: 373
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، عن عاصم الاحول ، عن ابي حاجب ، عن الحكم بن عمرو ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يتوضا الرجل بفضل وضوء المراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي حَاجِبٍ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ".
حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے پاکی حاصل کرنے کے جواز اور عدم جواز کے سلسلے میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں، لہٰذا ممانعت یا عدم جواز کی روایات کو اس پانی پر محمول کیا جائے، جو اعضاء کو دھوتے وقت گرا ہو، یا ان میں وارد ممانعت نہی تنزیہی ہے، تحریمی نہیں، یعنی نہ کرنا اولیٰ اور بہتر ہے، جواز کی روایتوں کو برتن میں بچے ہوئے پانی پر محمول کیا جائے، اس صورت میں کوئی تعارض نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 40 (82)، سنن الترمذی/الطہارة 47 (64)، سنن النسائی/المیاہ 11 (344)، (تحفة الأشراف: 3421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/213، 5/66) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Hakam bin 'Amr that: The Messenger of Allah forbade men to perform ablution with the left over water by a woman.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي64حكم بن عمرونهى أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة
   سنن أبي داود82حكم بن عمرونهى أن يتوضأ الرجل بفضل طهور المرأة
   سنن ابن ماجه373حكم بن عمرونهى أن يتوضأ الرجل بفضل وضوء المرأة
   سنن النسائى الصغرى344حكم بن عمروأن يتوضأ الرجل بفضل وضوء المرأة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.