عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے اور عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے، البتہ دونوں ایک ساتھ شروع کریں۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: صحیح پہلی حدیث یعنی حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ کی ہے، اور دوسری حدیث یعنی عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کی وہم ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اوپر کی حدیث (۳۷۳) صحیح ہے، امام ترمذی کہتے ہیں کہ امام بخاری نے فرمایا: عبداللہ سرجس کی اس باب میں حدیث موقوف صحیح ہے، جس نے اسے مرفوع بیان کیا غلطی کی (سنن ترمذی: ۱/ ۱۹۳)۔
It was narrated that `Abdullah bin Sarjis said:
"The Messenger of Allah forbade men to perform ablution with the water left over by a woman, and women to perform ablution with water left over by a man, however both (spouses) may start to perform their ablutions at the same time." Abu `Abdullah Ibn Majah said: "The first (narration) is correct, and the second (narration) is Wahm (an error)." Another chain with similar wording.
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث374
اردو حاشہ: (1) امام ابن ماجہ ؒ نے فرمایا: صحیح اول ہے اور ثانی وہم ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پہلی روایت صحیح ہے اور دوسری میں راوی سے غلطی ہوئی ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےجو مسئلہ پہلے باب میں ذکر ہوا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرتے ہیں، وہ صحیح ہے۔ اور دوسرے باب والا مسئلہ یعنی اس کا منع ہونا راجح نہیں۔
(2) بعض علماء نے اس نہی کی بابت لکھا ہے کہ یہ نہی یا تو رخصت سے پہلے کی ہے یا احتیاط پر محمول ہے۔ اور صحیح تر وہی ہے جو پچھلے باب میں مذکور ہوا کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کے استعمال شدہ اور بچے ہوئے پانی سے وضو کرسکتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 374