حکم بن عمرو یعنی اقرع سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مرد اور عورت کے بچے ہوئے پانی سے پاکی حاصل کرنے کی ممانعت اور جواز سے متعلق روایات میں تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو اس پانی پر محمول کیا جائے جو اعضاء کو دھوتے وقت گرا ہو، اور جواز کی روایتوں کو اس پانی پر جو برتن میں بچا ہو، دوسری صورت یہ ہے کہ ممانعت کی روایتوں کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 47 (64)، سنن النسائی/المیاہ 11 (344)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 34 (373)، (374) ولفظه: ’’عبدالله بن سرجس‘‘، (تحفة الأشراف: 3421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/213، 5/66) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 82
فوائد و مسائل: یہ نہی یا تو رخصت سے پہلے کی ہے یا احتیاط پر محمول ہے۔ تاہم کتاب العلل ترمذی میں ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حکم بن عمرو اقرع کی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اور صحیح تر وہی ہے جو پچھلے باب میں مذکور ہوا کہ عورت مرد ایک دوسرے کے استعمال شدہ اور بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 82
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 344
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت کا بیان۔` حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 344]
344۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 72، 233، 239 اور ان کے فوائد و مسائل:
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 344
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 64
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کی کراہت کا بیان۔` حکم بن عمرو غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کو منع فرمایا ہے، یا فرمایا: عورت کے جھوٹے سے وضو کرے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 64]
اردو حاشہ: 1؎: اس نہی سے نہی تنزیہی مراد ہے، یعنی نہ استعمال کرنا بہتر ہے، اس پر قرینہ وہ احادیث ہیں جو جواز پر دلالت کرتی ہیں، یا یہ ممانعت محمول ہوگی اس پانی پر جو اعضائے وضو سے گرتا ہے کیونکہ وہ ماءِ مستعمل (استعمال ہواپانی) ہے۔
2؎: مطلب یہ کہ محمود بن غیلان کی روایت شک کے صیغے کے ساتھ ہے اور محمد بن بشار کی بغیر شک کے صیغے سے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 64