ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنے کپڑے کا دامن کتنا لٹکا سکتی ہے؟ فرمایا: ”ایک بالشت“ میں نے عرض کیا: اتنے میں تو پاؤں کھل جائے گا، تو فرمایا: ”ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس40 (4118)، (تحفة الأشراف: 18159)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 51 (5352)، موطا امام مالک/اللباس 6 (13)، مسند احمد (6/293، 296، 309، 315)، سنن الدارمی/الاستئذان 16 (2686) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3580
اردو حاشہ: فائده: ایک بالشت یا ایک ہاتھ سے مراد ٹخنوں سے اس قدر نیچے تک ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ مرد کی دو حالتیں ہیں: مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے۔ اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے۔ اسی طرح عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں۔ مستحب حالت یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو۔ اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ۔ (فتح الباری: 10/ 320)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3580
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4117
´عورت کے دامن لٹکانے کی مقدار کا بیان۔` صفیہ بنت ابی عبید خبر دیتی ہیں کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس وقت آپ نے تہبند کا ذکر کیا عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عورت (کتنا دامن لٹکائے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک بالشت لٹکائے“ ام سلمہ نے کہا: تب تو ستر کھل جا یا کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ ایک ہاتھ لٹکائے اس سے زیادہ نہ بڑھائے۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4117]
فوائد ومسائل: عورت کو گھر سے باہراپنے ٹخنے اور پاوں بھی پردے میں رکھنے کا حکم واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4117
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1732
´عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کے «نطاق» کے لیے ایک بالشت کا اندازہ لگایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1732]
اردو حاشہ: وضاحت: 1 ؎: یعنی ایک بالشت کے برابرلٹکانے کی اجازت دی۔
نوٹ: (ابوداؤد اور ابن ماجہ کی مذکورہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1732