(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي بكر بن نافع، عن ابيه، عن صفية بنت ابي عبيد انها اخبرته: ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر الإزار:" فالمراة يا رسول الله، قال: ترخي شبرا، قالت ام سلمة: إذا ينكشف عنها، قال: فذراعا لا تزيد عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ذَكَرَ الْإِزَارَ:" فَالْمَرْأَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: تُرْخِي شِبْرًا، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِذًا يَنْكَشِفُ عَنْهَا، قَالَ: فَذِرَاعًا لَا تَزِيدُ عَلَيْهِ".
صفیہ بنت ابی عبید خبر دیتی ہیں کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس وقت آپ نے تہبند کا ذکر کیا عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عورت (کتنا دامن لٹکائے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک بالشت لٹکائے“ ام سلمہ نے کہا: تب تو ستر کھل جا یا کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ ایک ہاتھ لٹکائے اس سے زیادہ نہ بڑھائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبی 51 (5340)، (تحفة الأشراف: 18282)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، سنن ابن ماجہ/اللباس 13 (3580)، موطا امام مالک/اللباس 6 (13)، مسند احمد (6/293، 296، 309، 315)، سنن الدارمی/الاستئذان 16 (2686) (صحیح)»
Safiyyah, daughter of Abu Ubayd, said: When the Messenger of Allah ﷺ mentioned lower garment, Umm Salamah, wife of the Messenger of Allah ﷺ, asked him: And a woman, Messenger of Allah? He replied: She may hang down a span. Umm Salamah said: Still it (foot) will be uncovered. He said: Then a forearm's length, nor exceeding it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4105
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4334) رواه النسائي (5340 وسنده صحيح)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3580
´عورت کے کپڑے کا دامن (نچلا حصہ) کتنا لمبا ہو؟` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنے کپڑے کا دامن کتنا لٹکا سکتی ہے؟ فرمایا: ”ایک بالشت“ میں نے عرض کیا: اتنے میں تو پاؤں کھل جائے گا، تو فرمایا: ”ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہیں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3580]
اردو حاشہ: فائده: ایک بالشت یا ایک ہاتھ سے مراد ٹخنوں سے اس قدر نیچے تک ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ مرد کی دو حالتیں ہیں: مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے۔ اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے۔ اسی طرح عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں۔ مستحب حالت یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو۔ اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ۔ (فتح الباری: 10/ 320)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3580
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1732
´عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کے «نطاق» کے لیے ایک بالشت کا اندازہ لگایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1732]
اردو حاشہ: وضاحت: 1 ؎: یعنی ایک بالشت کے برابرلٹکانے کی اجازت دی۔
نوٹ: (ابوداؤد اور ابن ماجہ کی مذکورہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1732