قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیعت کی، اس وقت آپ کے کرتے کی گھنڈیاں کھلی ہوئی تھیں، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو خواہ سردی ہو یا گرمی ہمیشہ اپنی گھنڈیاں (بٹن) کھولے دیکھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوٹی چھوٹی سنتوں میں بھی رسول اکرم ﷺ کی پیروی کا کتنا خیال تھا کہ جس حال میں اور جس وضع میں آپ ﷺ کو دیکھا ساری عمر وہی وضع اور روش اختیار کی، آفریں ان کے جذبہ و محبت اور اتباع پر، اور کمال ایمان یہی ہے کہ عبادات اور عادات میں آپ ﷺ کی پیروی کی جائے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ کے کرتہ کا گربیان بیچ میں رہتا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 26 (4082)، (تحفة الأشراف: 11079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/434، 4/19، 5/35) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3578
اردو حاشہ: (1) قمیض کے گریبان میں بٹن لگانا درست ہے۔
(2) رسول اللہ ﷺنے شاید کسی ضرورت (گرمی وغیرہ کی وجہ) سے گریبان کا بٹن کھولا ہوگا لیکن بزرگوں نے اتباع کے خیال سے ہمیشہ بٹن کھلے رکھے۔ بٹن کھلے رکھنا اگر بطور تواضع اور اتباع نبی ﷺ ہو تو مستحب اور باعث اجر ہے مگر ہمارے ہاں بعض علاقوں میں لوگ بطور تکبر اپنا گریبان کھلا رکھتے ہیں۔ لہٰذا ان کی مشابہت سے بچنا ضرورى ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3578