(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا جرير، عن منصور، عن المنهال بن عمرو، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسين: اعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة , ثم يقول: كان ابوكم يعوذ بهما إسماعيل، وإسحاق"، قال ابو داود: هذا دليل على ان القرآن ليس بمخلوق. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أخبرنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ: أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ , ثُمَّ يَقُولُ: كَانَ أَبُوكُمْ يُعَوِّذُ بِهِمَا إِسْمَاعِيلَ، وَإِسْحَاق"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْقُرْآنَ لَيْسَ بِمَخْلُوقٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (ان الفاظ میں) اللہ تعالیٰ پناہ مانگتے تھے «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ، ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ بچھو وغیرہ) سے اور ہر نظر بد والی آنکھ سے“ پھر فرماتے: ”تمہارے باپ (ابراہیم) اسماعیل و اسحاق کے لیے بھی انہی کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3371)، سنن الترمذی/الطب 18 (2060)، سنن ابن ماجہ/الطب 36 (3525)، (تحفة الأشراف: 5627)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/236، 270) (صحیح)»
Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ used to seek refuge in Allah for al-Hasan and al-husain, saying ; I seek refuge for both of you in the perfect words of Allah from every devil and every poisonous thing and from the evil eye which influences. He would then say; your father sought refuge in Allah by them for Ismail and Ishaq. Abu Dawud said; this is a proof of the fact that the Quran is not created.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4719
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3525
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے“، اور فرماتے: ”ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے“ یا کہا: ”اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر۔“ یہ حدیث وکیع کی ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3525]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1)(ھامة) سے مراد زہریلے کیڑے مکوڑے ہیں جن سے انسان کوتکلیف پہنچ سکتی ہے۔
(2)(لامة) سے مراد ایسی آنکھ یا نظر جو جنون یا کسی مرض میں مبتلا کردے۔
(3) بچوں کو حفاظت کے نقطہ نظر سے دم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ وہ کسی مرض میں مبتلا نہ ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3525
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3371
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ”تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ: مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں تک جس قدر احادیث اس باب کے تحت میں بیان فرمائی ہیں ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم اور آل ابراہیم کا ذکر موجود ہے اور باب اور احادیث میں یہی وجہ مناسبت ہے۔ ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو تدبر کرنے سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ درود سے مراد دین و دنیا کی وہ برکتیں جو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کی اولاد کو عطا فرمائیں کہ آج بھی بیشتر اقوام عالم کانسلی تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملتا ہے اور بلاشک اللہ پاک نے یہی برکات حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہیں کہ آپ کا کلمہ پڑھنے والے آج روئے زمین پر کروڑہاکروڑ کی تعداد میں موجود ہیں اور روزانہ پنج وقتہ فضائے آسمانی میں آپ کی رسالت حقہ کا اعلان اس شان سے کیا جاتا ہے کہ دنیا کے تمام پیشوایان مذہب میں نظیر ناممکن ہے۔ اللھم صل علی محمد وعل آل محمد وبارک وسلم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3371
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3371
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ”تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ: 1۔ تعوذ استعاذہ اور تعویذ سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں تمھیں ان کلمات کے ذریعے سے مذکورہ اشیاء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔ التامۃ اللہ کے کلمات کی صفت لازمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات تامہ ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کلمات اللہ غیر مخلوق ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخلوق کی پناہ نہیں لیتے تھے۔ 2۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جس قدر احادیث بیان فرمائی ہیں۔ ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل و اولاد کا ذکر ہے عنوان اور احادیث میں یہی مناسبت ہے ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو ان احادیث پر غور و فکر کرنے سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3371