سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
33. بَابُ : مَنِ اسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ
33. باب: نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔
Chapter: One who seeks Ruqyah to treat the evil eye
حدیث نمبر: 3510
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عمرو بن دينار , عن عروة بن عامر , عن عبيد بن رفاعة الزرقي , قال: قالت اسماء: يا رسول الله , إن بني جعفر تصيبهم العين , فاسترقي لهم , قال:" نعم فلو كان شيء سابق القدر , سبقته العين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ , قَالَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ , فَأَسْتَرْقِي لَهُمْ , قَالَ:" نَعَمْ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ , سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ".
عبید بن رفاعہ زرقی کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! جعفر کے بیٹوں کو نظر بد لگ جاتی ہے، کیا میں ان کے لیے دم کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر کوئی چیز لکھی ہوئی تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر بد لے جاتی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مقصد یہ ہے کہ نظر بد کا اثر نقصان دہ اور تکلیف پہنچانے والا ہوتا ہے، حتی کہ تقدیر کے خلاف اگر کوئی چیز پیش آ سکتی ہے اور وہ نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ نظر بد ہے، جس سے بچنے کے لئے نبی اکرم ﷺ معوذتین «قُل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے جو ہر بلا اور ہر بدنظری سے بچنے کے لئے مجرب ہیں، لبید بن عاصم یہودی نے جب رسول اکرم ﷺ پر جادو کر دیا تھا تو آپ ﷺ کے کہنے پر وہ گرہ دار بال بھی ایک اندھے کنویں سے منگوایا گیا، ایک ایک آیت ان سورتوں کی آپ ﷺ پڑھتے جاتے تھے، اور ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی، یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں، اور لبید یہودی کا سحر باطل ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 17 (2059)، (تحفة الأشراف: 15758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/438) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه3510موضع إرساللو كان شيء سابق القدر سبقته العين
   مسندالحميدي332موضع إرسالنعم، لو كان شيء سابق القدر لسبقته العين

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3510 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3510  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت جعفر طیارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن ابی طالب)
کے بیٹے حضر ت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اپنے بیٹے ہیں۔
حضرت جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ 8 ہجری میں غزوہ موتہ میں شہید ہوگئے تو اسماء سے حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کرلیا اس لئے انھوں نے جعفر کے بیٹے فرمایا، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد اس خاتون سے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کرلیا تھا۔

(2)
نظر یا بیماری کی وجہ سے دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔
بشرط یہ کہ دم میں شرکیہ اور بے معنی مہمل الفاظ نہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3510   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:332  
332- سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! سیدنا جعفر رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے، تو کیا میں انہیں دم کردیا کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاسکتی، تو نظر لگنا اس سے سبقت لے جاتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:332]
فائدہ:
اس حدیث سے دم کا جواز ثابت ہوتا ہے، نظر یا کسی بھی بیماری کا دم سے علاج کرنا مسنون ہے۔ بعض لوگوں نے دم کو ذریعہ آمدنی بنا رکھا ہے، وہ فی دم (300) روپے لیتے ہیں، اور بعض مریضوں کو ڈرا دھمکا کر اور غائب کا دعوی کر کے 30 ہزار تک ایک دم کا بٹورتے ہیں۔ ایسے دم کرنے والوں سے دور رہنا چاہیے، یہ آپ کے ایمان اور مال کولوٹنے والے ہیں۔ تقدیر برحق ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ تقدیر سے کوئی چیز سبقت نہیں لے جاسکتی، جو کچھ بندوں نے کرنا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور وہی لکھا ہوا ہے، اس کو تقدیر کہتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 332   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.