کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
34. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
34. باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔
Chapter: What is permitted regarding Ruqyah
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا إسحاق بن سليمان , عن ابي جعفر الرازي , عن حصين , عن الشعبي , عن بريدة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا رقية إلا من عين او حمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ بُرَيْدَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر بد لگنے یا ڈنک لگنے کے سوا کسی صورت میں دم کرنا درست نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 94 (220)، (تحفة الأشراف: 1945) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
● سنن ابن ماجه | 3513 | عامر بن الحصيب | لا رقية إلا من عين حمة |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3513 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3513
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سانپ، بھڑ، بچھو وغیرہ کاٹ لے تو دم کروا لینا چاہیے۔
اس مقصد کے لئے سورۃ فاتحہ کا دم زیادہ بہتر ہے۔
(2)
حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ کسی اور بیمار کے لئے دم کروانا جائز نہیں۔
بلکہ ان دو چیزوں کے لئے دم کرنا زیادہ آسان اور زود اثر علاج ہے۔
(3)
دوسری بیماریوں کے لئے دم جائز ہونے کی دلیل باب: 36 اور 37 کی احادیث ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3513