ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اپنے بچے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور اس سے پہلے میں نے «عذرہ»۱؎(ورم حلق) کی شکایت سے اس کا حلق دبایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آخر کیوں تم لوگ اپنے بچوں کے حلق دباتی ہو؟ تم یہ عود ہندی اپنے لیے لازم کر لو، اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے، اگر «عذرہ»۱؎(ورم حلق) کی شکایت ہو تو اس کو ناک ٹپکایا جائے، اور اگر «ذات الجنب»۲؎(نمونیہ) کی شکایت ہو تو اسے منہ سے پلایا جائے“۔
وضاحت: ۱؎: «عذرہ»: ایک ورم ہے حلق میں بچوں کو اکثر ہو جاتا ہے، عورتیں دبا کر انگلی سے اس کا علاج کرتی ہیں۔ ۲؎: «ذات الجنب»: ایک بیماری ہے جسے نمونیہ کہا جاتا ہے۔
علامه تدغرن أولادكن بهذا الإعلاق عليكم بهذا العود الهندي فإن فيه سبعة أشفية منها ذات الجنب ابنها بال في حجر رسول الله فدعا رسول الله بماء فنضحه على بوله ولم يغسله غسلا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3462
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عذرہ ایک بیماری ہے۔ جوبچوں کو ہوتی ہے۔ جس میں گلے کے غدود پھول جاتے ہیں۔ اور بچہ تکلیف محسوس کرتاہے۔ ہمارے ہاں اس کاعلاج ان غدودوں کو دبا کر کردیا جاتاہے۔ جو ایک تکلیف دہ علاج ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے عذرہ کا مطب”لھاۃ“ بیان کیا ہے۔ جوحلق میں اوپر کی طرف لٹکا ہوا گوشت کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ اور فرمایا: اعلاق کا مطلب کوے کو انگلی سے دبانا ہے۔ (فتح الباری 10 /207)
(2) اگر آسان علاج ممکن ہو تو ایسے علاج سے پرہیز کرناچاہیے۔ جس سے مریض کو زیادہ تکلیف ہو۔
(3) عودہندی (قسط) بہت سی بیماریوں کاعلاج ہے۔ تفصیل کےلئے طب نبوی کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے۔ لدود کا مطلب منہ میں ایک جانب دوا ڈالنا ہے۔ ذات الجنب کی بیماری میں عود ہندی کو اس انداز سے پلایا جاتا ہے۔
(5) سعوط (ناک میں دوا ٹپکانا) بھی ایک طریقہ علاج ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3462
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3877
´انگلی سے بچوں کے حلق دبانے کا بیان۔` ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بچے کو لے کر آئی، کوا بڑھ جانے کی وجہ سے میں نے اس کے حلق کو دبا دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم اپنے بچوں کے حلق کس لیے دباتی ہو؟ تم اس عود ہندی کو لازماً استعمال کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے جس میں ذات الجنب (نمونیہ) بھی ہے، کوا بڑھنے پر ناک سے دوا داخل کی جائے، اور ذات الجنب میں «لدود»۱؎ بنا کر پلایا جائے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: «عود» سے مراد «قسط» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3877]
فوائد ومسائل: بچوں کو بالعموم کوا گرنے یا گلے پڑنے کی تکلیف ہو تی رہتی ہے۔ طبِ نبوی میں اس کا علاج قسط ہے۔ قسط کو ہندی میں کٹ اور لاطینی میں اسے (Costas Arabicus) کہتے ہیں۔ یہ نہایت خوشبودار اور چویل بوٹی کی جڑ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3877
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3468
´ذات الجنب کی دوا کا بیان۔` ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے «عود ہندی» کا استعمال لازمی ہے «کست» کا اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے، ان میں ایک «ذات الجنب» بھی ہے۔“ ابن سمعان کے الفاظ اس حدیث میں یہ ہیں: «فإن فيه شفاء من سبعة أدواء منها ذات الجنب»”اس میں سات امراض کا علاج ہے، ان میں سے ایک مرض «ذات الجنب» ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3468]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قسط، کست اور عود ہندی ایک ہی دوا کے مختلف نام ہیں۔
(2) اس دوا کو مختلف امراض میں مختلف انداز سے استعمال کیا جاتا ہے۔
(3) ذات الجنب ایک بیماری ہے۔ جو اندرونی ورم کی وجہ سے پسلی کے قریب درد کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
(4) علامہ زہیر شاویش بیان کرتے ہیں کہ یہ ایک بڑا پھوڑا ہوتا ہے۔ جو پہلو میں اندر کی طرف ظاہر ہوتا ہے۔ اور اندر ہی پھٹ جاتا ہے۔ اس کا مریض کم ہی جانبر ہوتا ہے۔ (حاشہ ضعیف ابن ماجہ)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3468
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:346
346- سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ایسے چھوٹے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھڑک دیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:346]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر دودھ پیتا بچہ پیشاب کر دے تو اس پر پانی چھٹرکنا کافی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إنما يعسـل مـن بـول الأنثى وينضح من بول الـذكـر»(لڑ کی کا پیشاب دھویا جائے گا اور لڑ کے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا)۔ (سـنـن ابی داود: 375، صحیح) سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی یہی کہا کرتے تھے۔ (سنن ابی داود: 377، صحیح) اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے جلیل القدر تابعی امام قتادہ رحمہ اللہ، فرماتے ہیں: یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں، جب وہ کھا نا کھانے لگ جائیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔ (سنن ابی داود: 378، صحیح) اس فرق کی کئی ایک وجوہات بیان کی گئی ہیں، ان کی علت قرآن وحدیث میں بیان نہیں کی گئی، اس کی علت کے بارے میں مختلف اہل علم کی مختلف آراء ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 346
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5763
اور میں آپ کے پاس اپنے بیٹے کو لے کر گئی، جس کے گلے کو میں نے تالو کے ورم کی بنا پر دبایا تھا تو آپ نے فرمایا: ”تم اس طرح اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو، تم اس عود ہندی کو لازم پکڑو، اس میں سات چیزوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک پسلیوں کے ورم اور نمونیا ہے، گلے کے ورم کی صورت میں ناک نتھنے سے اور پسلیوں کے ورم یا نمونیا، سے منہ کی ایک جانب سے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5763]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) اعلقت علية: کوے کو انگلی کےذریعہ دبانا، حلق کےاس دبانےکو دغر بھی کہتےہیں۔ (2) علاق، علاق: (کوا دبانا) کے ذریعہ علاج کرنے کو کہتے ہیں۔ (3) عذره: گلے کے ورم، جس کو کوا گرنا کہتے ہیں، یا حلق میں خون کا جوش مارنا، جس سے انسان حلق میں درد محسوس کرتا ہے۔ (4) علامه: یعنی علي ما تد غرن: تم حلق کیوں دباتی ہو، جس سے بچے کو تکلیف ہوتی ہے۔ (5) عود هندي: اس کی تین قسمیں ہیں (1) وہ عود ہندی جو بطور بخور استعمال ہوتی ہے، جس کو اردو میں اگر کہتے ہیں، جس سے اگر بتی بنتی ہے۔ (2) قسط الظفار: یہ بھی خوشبو کی ایک قسم ہے، جس کو اردو میں نخ کہتے ہیں، (3) عود هندي: جس کو اردو میں کوٹ یا گوٹھ کہتے ہیں اور انگریزی میں costus کہتے ہیں، جو ایک سفید یا سیاہ رنگ لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں، اس کو قسط بحری بھی کہہ دیتے تھے، کیونکہ قدیم زمانہ ہندوستان سے، یہ سمندر کے ذریعہ عرب منتقل ہوتی تھی، اور بعض دفعہ سفید کو قسط بحری یا عربی اور سیاہ کو قسط ہندی کہہ دیتے ہیں اور حدیث میں یہی مراد ہے، پہلی دونوں قسمیں مراد نہیں ہیں۔ (تکملہ ج: 4 ص 350) فوائد ومسائل: امام نووی نے لکھا ہے، اطباء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عود ہندی (کوٹ) حیض اور پیشاب کو جاری کرتی ہے، مختلف زہروں کا تریاق ہے، شہوت جماع میں تحریک پیدا کرتی ہے، انتڑیوں کے زخم کے لیے مفید ہے، جبکہ شہد میں ملا کر پی جائے اور منہ کی سیاہی پرچھائیاں لیپ کرنے کی صورت میں ختم کر دیتی ہے، معدہ اور جگر کی گرمی اور سردی میں نفع بخش ہے، بعض بخاروں میں بھی مفید ہے، ان کے علاوہ اور فوائد بھی ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5763
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5715
5715. سیدہ ام قیس بنت محصن اسدیہ ؓ سے روایت ہے ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بنو اسد سے تھا وہ پہلی پہلی مہاجر عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ نیز آپ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں۔ وہ رسول االلہ ﷺ کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لائیں انہوں نے اپنے بیٹے کی عذرہ بیماری کا علاج تالو دبا کر کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم عورتیں کس لیے اپنی اولاد کو تالو دبا کر تکلیف دیتی ہو؟ تمہیں چاہیے کہ اس مرض میں عود ہندی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا درد ہے، اس سے آپ کی مراد کست تھی یہی عود ہندی ہے۔ یونس اور اسحاق بن راشد نے امام زہری سے أعلفت کے بجائے علقت کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5715]
حدیث حاشیہ: اور لغت کی رو سے أعلقت صحیح ہے ماخوذ إعلاق سے اور إعلاق کہتے ہیں بچے کے حلق کو دبانا اور ملنا۔ یونس کی روایت کو امام مسلم نے اور اسحاق کی روایت کو آگے چل کر خود اما م بخاری نے وصل کیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5715
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5718
5718. سیدہ ام قیس بنت محصن ؓ سے روایت ہے یہ خاتون ان پہلی مہاجرات سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی تھی نیز یہ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں انہوں نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنا ایک بیٹا لے کر حاضر ہوئیں جبکہ انہوں نے عذرہ بیماری کی وجہ سے بچے کا تالو دبا دیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، تم عورتیں اپنی اولاد کو اس طرح تالو دبا کر کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم اس کے لیے عود ہندی استعمال کرو، اس میں سات بیماریوں کے لیے شفا ہے جن میں سے ایک نمونیہ بھی ہے، آپ ﷺ کی مراد کست تھی جسے قسط بھی کہا جاتا ہے یہ بھی ایک لغت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5718]
حدیث حاشیہ: عود ہندی اور عود بحری دونوں جڑیں ہوتی ہیں ان دونوں کو ملا کر ناس بنانا اور ناک میں ڈالنا ایسے امراض کے لیے بے حد مفید ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے اور یہ دونوں دوائیں پسلی کے ورم میں بھی بہت کام آتی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5718
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5713
5713. حضرت ام قیس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جبکہ میں نے عذر بیماری کی وجہ سے اس کا تالو دبوایا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتی ہو؟ تم عود ہندی استعمال کرو۔ اس میں سات بیماریوں کی شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا دورد ہے۔ اگر حلق کی بیماری ہے تو ناک میں دوائی ڈالی جائے اور سینے کے درد کے لیے منہ کے ایک جانب دوائی ڈالی جائے۔“(سفیان کہتے ہیں کہ) میں نے زہری سے سنا کہ آپ ﷺ نے دو بیماریوں کو بیان کیا لیکن باقی پانچ بیماریوں کا ذکر نہیں کیا۔ (عبداللہ بن مدینی نے کہا کہ) میں نے سفیان سے ذکر کیا کہ معمر تو ''أعلفت علیه'' کے الفاظ بیان کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: معمر نے یاد نہیں رکھا مجھے یاد ہے کہ زہری نے کہا: ''أعلقت عنه'' سفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچے کو پیدائش کے وقت کی جاتی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:5713]
حدیث حاشیہ: (1) ہمارے ہاں خواتین بچے کے تالو کا علاج اس طرح کرتی ہیں کہ انگلی پر کپڑا وغیرہ لپیٹ کر تالو کو دبا دیتی ہیں جس سے تالو کا فاسد مادہ سیاہ خون کی شکل میں خارج ہو جاتا ہے۔ عرب خواتین بھی بچے کے حلق کا اسی طرح علاج کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا علاج ناک میں دوائی ڈال کر کیا جائے۔ (2) پسلی کے ورم کے لیے منہ کی ایک جانب دوائی ڈالی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے منہ کی ایک جانب دوائی ڈالنا ثابت کیا ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5713
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5715
5715. سیدہ ام قیس بنت محصن اسدیہ ؓ سے روایت ہے ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بنو اسد سے تھا وہ پہلی پہلی مہاجر عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ نیز آپ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں۔ وہ رسول االلہ ﷺ کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لائیں انہوں نے اپنے بیٹے کی عذرہ بیماری کا علاج تالو دبا کر کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم عورتیں کس لیے اپنی اولاد کو تالو دبا کر تکلیف دیتی ہو؟ تمہیں چاہیے کہ اس مرض میں عود ہندی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا درد ہے، اس سے آپ کی مراد کست تھی یہی عود ہندی ہے۔ یونس اور اسحاق بن راشد نے امام زہری سے أعلفت کے بجائے علقت کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5715]
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کا ذکر کیا ہے جن کے لیے عود ہندی فائدہ دیتی ہے، باقی پانچ بیماریاں بیان نہیں کیں۔ (فتح الباري: 184/10)(2) اطباء نے اس کے بے شمار فائدے بیان کئے ہیں، مثلاً: ٭ پیشاب اور حیض کھل کر آتا ہے۔ ٭ انتڑیوں کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ ٭ زہریلے اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ ٭ باری کے بخار میں مفید ہے۔ ٭ معدے کی اصلاح ہوتی ہے۔ ٭ جماع کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ اس کے چبانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ ٭ جگر اور سینے کے درد کے لیے زود اثر ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5692)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5715
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5718
5718. سیدہ ام قیس بنت محصن ؓ سے روایت ہے یہ خاتون ان پہلی مہاجرات سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی تھی نیز یہ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں انہوں نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنا ایک بیٹا لے کر حاضر ہوئیں جبکہ انہوں نے عذرہ بیماری کی وجہ سے بچے کا تالو دبا دیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، تم عورتیں اپنی اولاد کو اس طرح تالو دبا کر کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم اس کے لیے عود ہندی استعمال کرو، اس میں سات بیماریوں کے لیے شفا ہے جن میں سے ایک نمونیہ بھی ہے، آپ ﷺ کی مراد کست تھی جسے قسط بھی کہا جاتا ہے یہ بھی ایک لغت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5718]
حدیث حاشیہ: عود ہندی زیادہ گرم ہے جبکہ عود بحری سمندر سے برآمد ہونے کی وجہ سے کچھ کم گرم ہوتی ہے۔ یہ دونوں جڑیں ہوتی ہیں۔ ان دونوں کو ملا کر نسوار بنانا اور ناک میں ڈالنا زکام اور اخراج بلغم کے لیے بہت مفید ہے۔ اس میں تیل یا پانی ملا کر بھی ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔ یہ دونوں دوائیں پسلی کے ورم اور سینے کے درد کے لیے بھی بے حد مفید ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5718