سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
15. بَابُ : دَوَاءِ الْجِرَاحَةِ
15. باب: زخم کے علاج کا بیان۔
Chapter: Treatment for wounds
حدیث نمبر: 3465
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم , حدثنا ابن ابي فديك , عن عبد المهيمن بن عباس بن سهل بن سعد الساعدي , عن ابيه , عن جده , قال:" إني لاعرف يوم احد من جرح وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومن كان يرقئ الكلم من وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ويداويه , ومن يحمل الماء في المجن وبما دووي به الكلم حتى رقا , قال: اما من كان يحمل الماء في المجن فعلي , واما من كان يداوي الكلم ففاطمة , احرقت له حين لم يرقا قطعة حصير خلق , فوضعت رماده عليه فرقا الكلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُدَاوِيهِ , وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ حَتَّى رَقَأَ , قَالَ: أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ فَعَلِيٌّ , وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ فَفَاطِمَةُ , أَحْرَقَتْ لَهُ حِينَ لَمْ يَرْقَأْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ , فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ فَرَقَأَ الْكَلْمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ غزوہ احد کے دن کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو زخمی کیا تھا؟ اور کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے زخموں کو دھو رہا تھا، اور ان کا علاج کر رہا تھا؟ کون تھا جو ڈھال میں پانی بھر کر لا رہا تھا؟ اور کس چیز کے ذریعے آپ کے زخم کا علاج کیا گیا، یہاں تک کہ خون تھما، ڈھال میں پانی بھر کر لانے والے علی رضی اللہ عنہ تھے، زخموں کا علاج کرنے والی فاطمہ رضی اللہ عنہا تھیں، جب خون نہیں رکا تو انہوں نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا، اور اس کی راکھ زخم پر لگا دی، اس طرح زخم سے خون کا بہنا بند ہوا۔

وضاحت:
۱؎: مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ بن قمیہ نے آپ ﷺ کو زخمی کیا، اور بعضوں نے کہا کہ چار ملعون کافروں (یعنی عبداللہ بن قمیہ اور عتبہ بن ابی وقاص اور عبد اللہ بن شہاب زہری، اور ابی بن خلف) نے آپ ﷺ کے قتل کا عہد کیا تھا، امام نووی تہذیب الأسماء واللغات میں کہتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص وہی ہے جس نے رسول اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی کیا، اور احد کے دن آپ کا دانت توڑا میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان ہوا ہو، اور نہ آگے اس کو صحابہ میں ذکر کیا، اور بعضوں نے کہا وہ کافر مرا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4803) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالمہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد المھيمن بن عباس ضعيف
و الحديث السابق (الأصل: 3464) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3465 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3465  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے خواتین جہاد میں شریک ہوتی تھیں۔
بعد میں ر سول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتوں کے شریک ہونے کی حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔

(2)
غزوہ احد میں جب دشمن رسول اللہﷺتک پہنچ گئےتھے۔
اس وقت عتبہ بن ابی وقاص نے نبی کریمﷺ کو پتھر مارا جس سے آپﷺ پہلو کے بل گر گئے اور آپ کا نچلا درمیانی دانت ٹوٹ گیا۔
اور آپ کا نچلا ہونٹ زخمی ہوگیا۔
عبد اللہ بن شہاب زہری نے نبی کریمﷺ کی پیشانی زخمی کردی۔
عبد اللہ بن قمہ کی تلوار کے وار سے نبی ﷺ کے خود کی دو کڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 365)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3465   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.