(موقوف) حدثنا هشام بن عمار , ومحمد بن الصباح , قالا: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن ابيه , عن سهل بن سعد الساعدي , قال:" جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد , وكسرت رباعيته , وهشمت البيضة على راسه , فكانت فاطمة تغسل الدم عنه , وعلي يسكب عليه الماء بالمجن , فلما رات فاطمة ان الماء لا يزيد الدم إلا كثرة , اخذت قطعة حصير فاحرقتها حتى إذا صار رمادا الزمته الجرح , فاستمسك الدم". (موقوف) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ:" جُرِحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ , وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ , وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ , فَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْهُ , وَعَلِيٌّ يَسْكِبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ , فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً , أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا حَتَّى إِذَا صَارَ رَمَادًا أَلْزَمَتْهُ الْجُرْحَ , فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے دن زخمی ہو گئے، آپ کے سامنے کا ایک دانت ٹوٹ گیا، اور خود ٹوٹ کر آپ کے سر میں گھس گیا تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کا خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ ڈھال سے پانی لا لا کر ڈال رہے تھے، جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی کی وجہ سے خون بجائے رکنے کے بڑھتا ہی جاتا ہے تو چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا، جب وہ راکھ ہو گیا تو اسے زخم میں بھر دیا، اور اس طرح خون رک گیا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3464
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سامنے کے دانت جو بالکل سامنے درمیان میں ہوتے ہیں۔ ثنایاکہلاتے ہیں۔ ان کے ساتھ کے دانت (ایک دایئں طرف، ایک بایئں طرف) ان کے بعد ڈاڑھیں شروع ہوجاتی ہیں۔
(2) حصیر (چٹائی) عرب میں کھجور کے پتوں سے بنائی جاتی تھی۔ راکھ کھجور کے پتوں کی ہو یا پٹ سن کے بوریے کی یا سوتی کپڑے کی خون بند کردیتی ہے۔
(3) نبی اکرم ﷺ پر مشکلات کا آنا امت کےلئے سبق ہے۔ کہ وہ حق کے راہ میں آنے والی تکلیفیں خندہ پیشانی سے برداشت کریں اور توحید کا سبق بھی کہ نبی اکرمﷺ بھی مختار کل نہ تھے۔ ورنہ جہاد کی مشکلات برداشت کئے بغیر سب کو ایک لمحے میں مسلمان کرلیتے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3464