سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
62. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ مُنْبَطِحًا
62. باب: اوندھے منہ لیٹ کر کھانا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of eating while lying down prostrate
حدیث نمبر: 3370
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر بن برقان , عن الزهري عن سالم , عن ابيه , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان ياكل الرجل وهو منبطح على وجهه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَأْكُلَ الرَّجُلُ وَهُوَ مُنْبَطِحٌ عَلَى وَجْهِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اوندھے منہ لیٹ کر کھائے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اوندھے ہو کر سونا بھی منع ہے کیونکہ جہنمیوں کی مشابہت ہے وہ اوندھے منہ جہنم میں گھسیٹ کر ڈالے جائیں گے جیسے قرآن میں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6810)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 19 (3774)، مسند احمد (3/430، 5/426) (حسن)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بنا پر حسن ہے، سند میں جعفر بن برقان ہیں جو زہری کی احادیث میں خاص کر وہم کا شکار تھے۔ ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3394)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3774)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498

   سنن أبي داود3774عبد الله بن عمرالجلوس على مائدة يشرب عليها الخمر يأكل الرجل وهو منبطح على بطنه
   سنن ابن ماجه3370عبد الله بن عمريأكل الرجل وهو منبطح على وجهه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3370 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3370  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح احادیث میں منہ کے بل لیٹنا ویسے منع ہے۔ دیکھیے: (جامع الترمذی، الأدب، باب ماجاء فی کراھیة الاضطجاع على البطن، حديث: 2768، وسنن أبي داؤد، الأدب، حديث: 5040)
تو اس طرح لیٹ کر کھانا کب جائز ہوگا؟ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت کو دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناپر قابل عمل ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کےلیےدیکھیے: (سلسلة الأحاديث الصحيحة، للألبانى رقم: 2394، والإرواء رقم: 1982)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3370   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.