ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل (جگری دوست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی: ”شراب مت پیو، اس لیے کہ یہ تمام برائیوں کی کنجی ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: آدمی ہر ایک برائی سے عقل کی وجہ سے بچتا ہے جب عقل ہوتی ہے تو اللہ کا خوف ہوتا ہے، شراب پینے سے عقل ہی میں فتور آ جاتا ہے، پھر خوف کہاں رہا شرابی سے سینکڑوں گناہ سرزد ہوتے ہیں، اس لئے اس کو ام الخبائث کہتے ہیں، یعنی سب برائیوں کی جڑ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3371
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) خمر (شراب) سےمراد ہر نشہ آور چیز ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 3390)
(2) شراب کی حرمت قرآن مجید سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں اسےحرام اور شیطانى کام فرمایا گیا ہے۔ (المائدۃ 5: 90)
(3) عقل اللہ کی ایسی عظیم نعمت ہے جس سے انسان دنیا اورآخرت کی ہر بھلائی کے حصول کے لیے کوشش کر سکتا ہے۔ جان بوجھ کر اس نعمت سے محروم ہونے کی کوشش کرنا بہت بڑی ناشکری ہے۔
(4) انسان عقل کے ذریعے سے ہرگناہ اور نقصان دہ چیز اور عمل سے بچتا ہے۔ نشہ استعمال کرنے کےبعد اسے اپنے بھلے برے کی تمیز نہیں رہتی۔ اس صورت میں وہ ہر گناہ کا ارتکاب کر سکتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3371