سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
16. بَابُ : الضَّبِّ
16. باب: ضب (صحرائے نجد میں پائے جانے والے گوہ) کا بیان۔
Chapter: Mastigure
حدیث نمبر: 3240
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان ، عن داود بن ابي هند ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من اهل الصفة حين انصرف من الصلاة، فقال: يا رسول الله، إن ارضنا ارض مضبة، فما ترى في الضباب؟، قال:" بلغني انه امة مسخت" فلم يامر به، ولم ينه عنه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ مَضَبَّةٌ، فَمَا تَرَى فِي الضِّبَاب؟، قَالَ:" بَلَغَنِي أَنَّهُ أُمَّةً مُسِخَتْ" فَلَمْ يَأْمُرْ بِهِ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ کر لوٹے تو اہل صفہ میں سے ایک شخص نے آپ کو آواز دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے ملک میں ضب (گوہ) بہت ہوتی ہے، آپ اس سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ یہ کوئی امت ہے جو مسخ کر دی گئی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اس کے کھانے کا حکم دیا، اور نہ ہی منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید والذبائح 7 (1951)، (تحفة الأشراف: 4315)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/5، 19، 66) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن ابن ماجه3240سعد بن مالكبلغني أنه أمة مسخت فلم يأمر به ولم ينه عنه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3240 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3240  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  (فماتری)
آپ کا کیا خیال ہے؟۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا کیا فیصلہ ہے یہ حلال ہے یاحرام ہے؟
(2)
 (بلغنی)
مجھے یہ بات پہنچی ہے۔
اس لفظ سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بات نبی ﷺ کو وحی کے ذریعے سے معلوم نہیں ہوئی تھی بلکہ ممکن ہے علمائے یہود سے سنی ہو۔
چونکہ ایسی باتوں کی تصدیق یا تکذیب نہیں کی جا سکتی جب تک وحی کے ذریعے سےان کا صحیح یا غلط ہونا معلوم نہ ہوجائے اس لیے نبی ﷺ نے دوٹوک فیصلہ نہیں فرمایا۔

(3)
مشکوک چیز سے احتیاطاً اجتناب کیا جا سکتا ہے تاہم اسے صراحتاً حرام نہیں کہا جا سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3240   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.