سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
13. بَابُ : كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ
13. باب: کچلیوں والے درندوں کو کھانا حرام ہے۔
Chapter: Eating any predatory animal that has fangs
حدیث نمبر: 3234
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن علي بن الحكم ، عن ميمون بن مهران ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن اكل كل ذي ناب من السباع، وعن كل ذي مخلب من الطير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے اور پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3805)، سنن النسائی/الصید 33 (4353)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/244)، سنن الدارمی/الأضاحی 18 (2025) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پنجہ والے پرندے سے مراد وہ پرندے ہیں جو پنجہ سے شکار کرتے ہیں، جیسے باز بحری، شکرہ، عقاب، چیل، گدھ وغیرہ، اور الو بھی پنجہ سے شکار کرتا ہے پس وہ اس قاعدے کے موافق حرام ہو گا، لیکن افسوس ہے کہ بعض فقہا حنفیہ کو اس کی خبر نہیں ہوئی، اور انہوں نے اپنی کتابوں میں الو کو حلال لکھا ہے، چنانچہ فتاویٰ عالم گیری میں ہے کہ الو کھایا جائے گا، روضہ ندیہ میں ہے کہ کبوتر بھی پنجہ رکھتا ہے لیکن وہ حلال ہے، اسی طرح چڑیا کیونکہ وہ پاک اور نفیس ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3805) نسائي (4353)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492

   صحيح مسلم5017عبد الله بن عباسحرمه في يوم خيبر لحوم الحمر الأهلية
   صحيح مسلم4996عبد الله بن عباسعن كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير
   صحيح مسلم4994عبد الله بن عباسعن كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير
   سنن أبي داود3805عبد الله بن عباسعن أكل كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير
   سنن أبي داود3803عبد الله بن عباسعن أكل كل ذي ناب من السبع وعن كل ذي مخلب من الطير
   سنن ابن ماجه3234عبد الله بن عباسعن أكل كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير
   سنن النسائى الصغرى4353عبد الله بن عباسنهى يوم خيبر عن كل ذي مخلب من الطير عن كل ذي ناب من السباع
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3234 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3234  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: (الإرواء، رقم: 2488)

(2)
مخلب شکاری پرندے کے پنجے کے ناخنوں کو کہتے ہیں جن سے وہ اپنے شکار کو پکڑتا اور چیرتا پھاڑتا ہے۔

(3)
شکاری پرندوں میں باز، چیل، گدھ اور شاہین وغیرہ شامل ہیں۔
ان سب کا گوشت حرام ہے جب کہ دانہ دنکا کھانے والے سب پرندے حلال ہیں مگر کوا حرام ہے۔ (دیکھیے حدیث: 3348)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3234   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4353  
´مرغی کے گوشت کے حلال ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پنجے والے تمام پرندوں کو کھانے سے اور دانت (سے پھاڑنے) والے تمام درندوں کو کھانے سے روکا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4353]
اردو حاشہ:
ظاہراً تو اس حدیث کا باب سے تعلق نہیں بتنا بلکہ اس کے لیے الگ باب ہونا چاہیے تھا، تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ مرغ پنجے کے ساتھ شکار کرنے والا پرندہ نہیں، لہٰذا حلال ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4353   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3803  
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت والے درندے، اور ہر پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3803]
فوائد ومسائل:
فائدہ: وہ پرندے جو اپنے پنجوں ناخنوں سے اپنا شکار پکڑیں۔
اور چیر پھاڑ کر کھایئں وہ حرام ہیں۔
جیسے کہ شاہین باز اور گدھ وغیرہ اس طرح درندوں میں نیش دار درندے حرام ہیں۔
جیسے شیر بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3803   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4994  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور ہر پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4994]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ذی مِخلب:
سے مراد وہ پرندہ ہے،
جو اپنے ناخنوں سے شکار کرتا ہے،
جیسے چیل،
باز،
شاہین،
صقر اگر وہ اپنے پنجہ سے شکار نہیں کرتا،
تو وہ اس میں داخل نہیں ہے،
جمہور علماء،
امام ابو حنیفہ،
امام شافعی،
امام احمد،
امام داود وغیرہم کے نزدیک ان کا کھانا حرام ہے،
امام مالک،
امام لیث اور اوزاعی کے نزدیک کوئی پرندہ حرام نہیں ہے۔
(المغني ج: 13،
ص 322)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4994   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4996  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4996]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام اوزاعی نے،
امام مالک کے نزدیک پنجہ سے شکار کرنے والے پرندے کا گوشت مکروہ قرار دیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4996   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5017  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، (میرے خیال میں یا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس لیے ان سے روکا تھا، کیونکہ وہ لوگوں کا بوجھ اٹھاتے تھے، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ ان کے بار برداری کے جانور ختم ہو جائیں گے، یا خیبر کے دن آپ نے گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5017]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حمولة:
لوگوں کی باربرداری کا جانور۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5017   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.