سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
15. بَابُ : ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ
15. باب: ماں کو ذبح کرنا اس کے پیٹ کے بچے کو ذبح کرنا ہے۔
Chapter: The fetus is considered legally slaughtered with the legal slaughtering of its mother
حدیث نمبر: 3199
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، وابو خالد الاحمر وعبدة بن سليمان ، عن مجالد ، عن ابي الوداك ، عن ابي سعيد ، قال:" سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجنين، فقال: كلوه إن شئتم، فإن ذكاته ذكاة امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ:" سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَنِينِ، فَقَالَ: كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ، فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنین (ماں کے پیٹ کے بچے) کے متعلق سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اگر چاہو تو کھاؤ، کیونکہ اس کی ماں کے ذبح کرنے سے وہ بھی ذبح ہو جاتا ہے ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے کوسج اسحاق بن منصور کو لوگوں کے قول «الذكاة لا يقضى بها مذمة» کے سلسلے میں کہتے سنا: «مذمۃ» ذال کے کسرے سے ہو تو «ذمام» سے مشتق ہے اور ذال کے فتحہ کے ساتھ ہو تو «ذمّ» سے مشتق ہے۔

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جنین جب ماں کے ذبح کئے جانے کے بعد مردہ برآمد ہوا ہو تو ایسے جنین کا کھانا حلال ہے، اسے دوبارہ ذبح کرنے کی ضرورت نہیں یہی مذہب اہل حدیث اور جمہور علماء کا ہے، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اسے دوبارہ ذبح کیا جائے گا مگریہ حدیث ان کے مذہب کے خلاف ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 18 (2827)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1476)، (تحفة الأشراف: 3986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/31، 39، 53) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2827)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491

   جامع الترمذي1476سعد بن مالكذكاة الجنين ذكاة أمه
   سنن أبي داود2827سعد بن مالكذكاته ذكاة أمه
   سنن ابن ماجه3199سعد بن مالكذكاته ذكاة أمه
   المعجم الصغير للطبراني469سعد بن مالكذكاة الجنين ذكاة أمه
   المعجم الصغير للطبراني464سعد بن مالكذكاة الجنين ذكاة أمه
   المعجم الصغير للطبراني463سعد بن مالك ذكاة الجنين ذكاة أمه
   المعجم الصغير للطبراني472سعد بن مالك ذكاة الجنين ذكاة أمه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3199 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3199  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
پیدائش سے پہلے بچے کی زندگی اور موت ماں کی زندگی اور موت کے تابع ہوتی ہےاس لیے ماں کو ذبح کرنا گویا بچے کو ذبح کرنا ہے۔

(2)
  بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس بچے کو بھی اس کی ماں کی طرح ذبح کیا جائے لیکن اس قول پر دل مطمئن نہیں ہوتا کیونکہ اگر بچہ ذندہ برآمد ہوتو اس کے بارے میں شک نہیں ہوسکتا کہ اسے ذبح کرنا ہی چاہیے۔
شک تو اس صورت میں ہوسکتا ہےکہ ماں کے ذبح کرنے سے وہ بھی جان دے دے۔
اسی کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے کھانے کی اجازت دے دی۔
والله اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3199   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1476  
´ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کے ذبیحہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنین ۱؎ کی ماں کا ذبح ہی جنین کے ذبح کے لیے کافی ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1476]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بچہ جب تک ماں کی پیٹ میں ر ہے اسے جنین کہاجاتا ہے۔

2؎:
یعنی جب کسی جانور کو ذبح کیا جائے پھر اس کے پیٹ سے بچہ (مردہ) نکلے تو اس بچے کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں،
کیوں کہ بچہ مادہ جانور کے جسم کا ایک حصہ ہے،
لہٰذا اسے ذبح نہیں کیا جائے گا،
البتہ زندہ نکلنے کی صورت میں وہ بچہ ذبح کے بعد ہی حلال ہوگا۔

نوٹ:
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی مجالد ضعیف ہیں،
دیکھئے:
الارواء رقم: 2539)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1476   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.