(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا ابن المبارك. ح وحدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجنين، فقال:" كلوه إن شئتم، وقال مسدد: قلنا: يا رسول الله ننحر الناقة، ونذبح البقرة والشاة فنجد في بطنها الجنين انلقيه ام ناكله؟ قال: كلوه إن شئتم فإن ذكاته ذكاة امه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَنِينِ، فَقَالَ:" كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْحَرُ النَّاقَةَ، وَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ فَنَجِدُ فِي بَطْنِهَا الْجَنِينَ أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْكُلُهُ؟ قَالَ: كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بچے کے بارے میں پوچھا جو ماں کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد نکلتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو اسے کھا لو“۱؎۔ مسدد کی روایت میں ہے: ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں، گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں مردہ بچہ پاتے ہیں تو کیا ہم اس کو پھینک دیں یا اس کو بھی کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو تو اسے کھا لو، اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا بھی ذبح کرنا ہے“۔
وضاحت: ۱؎: اکثر علماء کا یہی مذہب ہے، لیکن امام ابو حنیفہ سے اس کے خلاف مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر زندہ نکلے تو ذبح کر کے کھائے اور اگر مردہ ہو تو نہ کھائے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1476)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 15 (3199)، (تحفة الأشراف: 3986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 39، 53) (صحیح)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: I asked the Messenger of Allah ﷺ about the embryo. He replied: Eat it if you wish. Musaddad's version says: we said: Messenger of Allah, we slaughter a she-camel, a cow and a sheep, and we find an embryo in its womb. Shall we throw it away or eat it? He replied: Eat it if you wish for the slaughter of its mother serves its slaughter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2821
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3199) مجالد ضعيف،قال الهيثمي: ”و ضعفه الجمھور“ (مجمع الزوائد 416/9) وقال الحافظ ابن حجر: ”ليس بالقوي وقد تغير في آخرعمره‘‘ (تق: 6478) و حديث ابن حبان (الموارد: 1077،و سنده حسن) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102