سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Chapters on Wills
5. بَابُ : الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ
5. باب: تہائی مال تک وصیت کرنے کا بیان۔
Chapter: Making A Will For One Third
حدیث نمبر: 2709
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن طلحة بن عمرو ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تصدق عليكم عند وفاتكم بثلث اموالكم زيادة لكم في اعمالكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ زِيَادَةً لَكُمْ فِي أَعْمَالِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری وفات کے وقت تم پر تہائی مال کا صدقہ کیا ہے، (یعنی وصیت کی اجازت دی ہے) تاکہ تمہارے نیک اعمال میں اضافہ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 14180، ومصباح الزجاجة: 961) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن عمرو ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ضعفه البوصيري من أجل طلحة بن عمرو: متروك
وتابعه عقبة بن عبد اللّٰه الأصم عن عطاء عند أبي نعيم في الحلية (322/3) وعقبة ضعيف (تقريب: 4642)
وللحديث طرق كلھا ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 477

   سنن ابن ماجه2709عبد الرحمن بن صخرالله تصدق عليكم عند وفاتكم بثلث أموالكم زيادة لكم في أعمالكم
   بلوغ المرام822عبد الرحمن بن صخر إن الله تصدق عليكم بثلث أموالكم عند وفاتكم زيادة في حسناتكم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2709 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2709  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن بعض محققین نے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 45؍475، 476، والإرواء، رقم: 1641)
بنابریں اسلامی شریعت کے احکام دنیا اور آخرت میں فائدے کا باعث ہیں۔

(2)
اچھے کام کی وصیت کرنے سے مرنے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جب اس کی وفات کے بعد اس کی وصیت پر عمل کیا جاتا ہے تو مرنے والے کو اس کا ثواب پہنچتا ہے۔

(3)
  اگر پسماندگان اچھے کام کی وصیت پرعمل نہ کریں تب بھی فوت ہونے والے کو اچھی وصیت کا ثواب ضرور ملے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2709   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 822  
´وصیتوں کا بیان`
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تم کو موت کے وقت تہائی مال کا صدقہ دینے کی اجازت دے کر تم پر احسان فرمایا ہے تاکہ تمہاری نیکیاں زیادہ ہو جائیں۔ ٍ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور احمد اور بزار نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے اس حدیث کی تخریج کی ہے اور ابن ماجہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے۔ مگر ساری کی ساری روایتیں ضعیف ہیں اس کے باوجود بعض، بعض کے لیے باعث تقویت ہیں «والله أعلم» «بلوغ المرام/حدیث: 822»
تخریج:
«أخرجه الدارقطني:4 /150، وحديث أبي الدرداء أخرجه أحمد:6 /441، والبزار، وحديث أبي هريرة أخرجه ابن ماجه، الوصايا، حديث:2709. وسنده ضعيف.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے جیسا کہ صاحب کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ ان تمام میں ضعف ہے لیکن بعض بعض کے لیے باعث تقویت ہیں۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۴۵ /۴۷۵‘ ۴۷۶‘ والإرواء‘ رقم:۱۶۴۱)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 822   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.